Wednesday, September 11, 2024

ہمالہ

اے ہمالہ اے فصیلِ کشورِ ہندوستاں چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں معانی: ہمالہ: برصغیر پاک و ہند کا مشہور پہاڑ، ہمالیہ ۔ فصیل: شہر کی چاردیواری ۔ کشور: ملک ۔ مطلب: اقبال کوہ ہمالہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تو وہ بلند و بالا پہاڑ ہے جو نہ صرف یہ کہ مملکت ہندوستان کے محافظ اور فصیل کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ تیری چوٹیوں کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ آسمان بھی جھک کر چوم رہا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ تیری بلندی آسمان سے بھی قربت رکھتی ہے ۔ تجھ میں کچھ پیدا نہیں دیرینہ روزی کے نشاں تو جواں ہے گردشِ شام و سحر کے درمیاں معانی: دیرینہ روزی: بہت پرانے زما نے کا ہونا ۔ جواں ہے: مراد حالت جوں کی توں ہے ۔ گردشِ شام و سحر: یعنی وقت کا چکر، گزرنے کا عمل ۔ مطلب: اے ہمالہ تیر ا وجود ہر چند کہ ابتدائے آفرینش سے قائم ہے اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ تو اس شام و سحر کی گردش کے مابین اسی طرح زندہ و ایستادہ ہے جس طرح کہ ابتدا میں تھا اور لاتعداد صدیاں بیت جانے کے باوجود تجھ میں کسی کمزوری کے آثار نہیں پائے جاتے ۔ ایک جلوہ تھا کلیمِ طورِ سینا کے لیے تو تجلی ہے سراپا چشمِ بینا کے لیے معانی: کلیم: مراد حضرت موسیٰ ۔ طورِ سینا: وہ پہاڑ جہاں حضرت موسیٰ کو خدا کا جلوہ نظر آیا ۔ سراپا: پورے طور پر ۔ چشمِ بینا: مراد بصیرت والی آنکھ ۔ مطلب: اس شعر میں علامہ صاحب کہتے ہیں کہ تیرا وجود تو ان کے لیے بھی ایک خصوصی حیثیت کا حامل ہے ۔ یہی نہیں بلکہ ہر چشم بینا کے لیے تو ایک تجلی کا مظہر ہے ۔ مراد یہ ہے کہ تیری بلندی اور سرسبز وادیاں انسان کے لیے ایک عجوبہ کی طرح ہیں ۔ امتحانِ دیدہَ ظاہر میں کوہستاں ہے تو پاسباں اپنا ہے تو، دیوارِ ہندوستاں ہے تو معانی: دیدہ: آنکھ ۔ ظاہر بیں : صرف اوپر اوپر دیکھنے والی ۔ کوہستاں : پہاڑ ۔ پاسباں : حفاظت کرنے والا، چوکیدار ۔ دیوار: رکاوٹ جو دشمن سے حفاظت کی نشانی ۔ مطلب: یہ درست ہے اے ہمالہ تو بظاہر ایک پہاڑ ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ تو ہمارا محافظ بھی ہے اور ہندوستاں کے لیے ایک حفاظتی دیوار کی حیثیت رکھتا ہے ۔ مطلعِ اول فلک جس کا ہو وہ دیواں ہے تو سوئے خلوت گاہِ دل دامن کشِ انساں ہے تو معانی: مطلع ِ اول: غزل کا پہلا شعر ۔ سوئے خلوت گاہ: تنہائی کی جگہ کی طرف ۔ دامن کش: مراد اپنی طرف توجہ دلانے والا ۔ مطلب: اگر تجھے ایک شاعر کا دیوان تصور کر لیا جائے تو اس کا مطلع یعنی اولین شعر آسمان کو تسلیم کرنا پڑے گا ۔ تیرا وجود تو ہر انسان کے لیے باعث کشش ہے جس کی قربت اسے سکون فراہم کرتی ہے ۔ برف نے باندھی ہے دستارِ فضیلت تیرے سَر خندہ زن ہے جو کُلاہِ مہرِ عالم تاب پر معانی: دستارِ فضیلت: بڑائی، عظمت کی پگڑی ۔ خندہ زن ہے: مرا د مذاق اڑا رہی ہے ۔ مہر: سورج ۔ عالم تاب: دنیا کو روشن کرنے والا ۔ مطلب: تیر ی سطح اور چوٹیوں پر جو برف پڑی رہتی ہے وہ اس سفید رنگ کی دستار فضیلت کے مانند ہے جو بزرگوں کے سروں پر احتراماً باندھی جاتی ہے ۔ یہ دستارِ فضیلت تو سورج کی زریں کلاہ پر بھی خندہ زن نظر آتی ہے ۔ تیری عمرِ رفتہ کی اک آن ہے عہدِ کہن وادیوں میں ہیں تری کالی گھٹائیں خیمہ زن معانی: عمرِ رفتہ: گزری ہوئی عمر، زندگی ۔ عہدِ کہن: پرانا، قدیم زمانہ ۔ خیمہ زن: خیمہ لگائے ہوئے، پڑاوَ ڈالے ہوئے ۔ مطلب: اے ہمالہ! تیری گزری ہوئی عمر کا دور اس قدر طویل ہے کہ عہد ماضی کی شان وشوکت کا مظہر بن گیا ہے ۔ تیری بلند و بالا چوٹیوں کا سایہ تیرے گردوپیش کی وادیوں پر اس طرح پڑ رہا ہے جیسے وہاں خیمے آویزاں ہوں ۔ چوٹیاں تیری ثریا سے ہیں سرگرمِ سخن تو زمیں پر اور پہنائے فلک تیرا وطن معانی: سخن: بات، باتیں ۔ پہنائے فلک: آسما ن کا پھیلاوَ، وسعت ۔ مطلب: یہی بلند و بالا چوٹیاں یوں لگتا ہے جیسے آسمان پر موجود ستاروں سے باتیں کر رہی ہوں ۔ یہ درست ہے کہ تو زمین پر ایستادہ ہے لیکن تیری بلندی آسمان کی وسعتوں سے ہم کنار نظر آتی ہے ۔ چشمہَ دامن ترا آئینہَ سیال ہے دامنِ موجِ ہَوا جس کے لیے رُومال ہے معانی: چشمہَ دامن: وادی میں بہنے والا چشمہ ۔ آئینہ سیال: چلتا، بہتا ہوا آئینہ ۔ دامن: پلو ۔ موجِ ہوا: ہوا کی لہر ۔ مطلب: تیرے دامن میں پانی کے جو چشمے رواں دواں ہیں وہ اس قدر شفاف ہیں جس طرح سیال آئینے ہوں ۔ اور یہاں جو ہوا چلتی ہے وہ ان چشموں کے پانیوں کو مزید شفاف بناتی ہے ۔ ابر کے ہاتھوں میں رہوارِ ہوا کے واسطے تازیانہ دے دیا برقِ سرِ کہسار نے معانی: رہوارِ ہوا: ہوا کا گھوڑا ۔ برق: بجلی ۔ سرِ کہسار: پہاڑ کے اوپر ۔ مطلب: اے ہمالہ! تیرے گردوپیش اور ماحول کو دیکھتے ہوئے یوں لگتا ہے کہ یہاں جو ہوا رواں دواں ہے وہ ایک تیز گھوڑے کی مانند ہے ۔ اس کی رفتار کو مزید تیز کرنے کے لیے تیری چوٹیوں پر چمکنے والی بجلیوں نے بادلوں کے ہاتھوں میں ایک تازیانہ دے دیا ہے ۔ اے ہمالہ کوئی بازی گاہ ہے تو بھی، جسے دستِ قدرت نے بنایا ہے عناصر کے لیے معانی: بازی گاہ: کھیل کا میدان ۔ دست: ہاتھ ۔ مطلب: کیا ایسا تو نہیں کہ تیرا دامن بھی ایک کھیل کے میدان کی طرح ہے ۔ ایسا میدان جسے قدرت نے خود اپنے ہاتھوں سے بڑی صناعی کے ساتھ بنایا ہے ۔ ہائے کیا فرطِ طرب میں جھومتا جاتا ہے ابر فیلِ بے زنجیر کی صورت اڑا جاتا ہے ابر معانی: ہائے: اس میں حیرانی کا اظہار ہے ۔ فرطِ طرب: بے حد خوشی ۔ فیل: ہاتھی ۔ بے زنجیر: جسے زنجیر نہ ڈالی گئی ہو ۔ مطلب: یہاں کس جوش و مسرت کے ساتھ بادل اس طرح محو پرواز ہیں جیسے وہ بے زنجیر ہاتھی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ جُنبشِ موجِ نسیمِ صبح، گہوارا بنی جھومتی ہے نشہَ ہستی میں ہر گل کی کلی معانی: موجِ نسیمِ صبح: صبح کی ہوا کی لہر ۔ گہوارا: جھولا ۔ جھومنا: خوشی یا مستی کی حالت میں سر اور ہاتھوں کو ہلانا ۔ نشہَ ہستی: زندگی کی مستی ۔ مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ یہ ایسا ماحول ہے جسکی صبح کی ہوا کی جنبش ایک گہوارے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ایسا گہوارہ جہاں کلیاں زندگی کے نشے میں جھومتی نظر آتی ہیں ۔ یوں زبانِ برگ سے گویا ہے اس کی خامشی دستِ گل چیں کی جھٹک میں نے نہیں دیکھی کبھی معانی: برگ: پتا ۔ گویا: بولنے والی ۔ دستِ گل چیں : پھول توڑنے والے کا ہاتھ ۔ جھٹک: ہاتھ مارنے کی حالت ۔ مطلب: یوں لگتا ہے کہ کلیوں کی خامشی اپنی پتیوں کی زبان سے یوں کہتی ہو کہ میرا تو پھول توڑنے والے سے بھی کبھی واسطہ نہیں پڑا ۔ مراد یہ ہے کہ ہمالہ کی اس بلندی تک انسان کی رسائی ممکن نہیں جہاں کلیاں کھل رہی ہیں ۔ کہہ رہی ہے میری خاموشی ہی افسانہ مرا کنجِ خلوت خانہَ قدرت ہے کاشانہ مرا معانی: کنج: کونہ ۔ کاشانہ: ٹھکانا ۔ مطلب: ہمالہ زبان حال سے یوں گویا ہوتا ہے کہ میری خامشی یہی دراصل میری داستان حیات کی مظہر ہے اور قدرت کا بخشا ہوا یہ گوشہ ہی دراصل میری پرسکون آماجگاہ ہے ۔ آتی ہے ندی فرازِ کوہ سے گاتی ہوئی کوثر و تسنیم کی موجوں کو شرماتی ہوئی معانی: فرازِ کوہ: پہاڑ کی چوٹی ۔ کوثر و تسنیم: بہشت کی دو ندیوں کا نام ۔ مطلب: ہمالیہ کی بلندیوں سے ندی کی شکل میں جو پانی لہریں مارتا نیچے آتا ہے اس کی آواز سننے والوں کو یوں محسوس ہوتی ہے جیسے کوئی گا رہا ہو ۔ ندی کا منظر اس درجے خوبصورت ہوتا ہے کہ کوثر و تسنیم کی موجیں بھی اس سے شرما جائیں ۔ آئنہ سا شاہدِ قدرت کو دکھلاتی ہوئی سنگِ رہ سے گاہ بچتی، گاہ ٹکراتی ہوئی معانی: شاہدِ قدرت: قدرت کا محبوب ۔ سنگِ راہ: راستے کاپتھر ۔ گاہ: کبھی ۔ مطلب: یوں لگتا ہے کہ یہ ندی مناظر فطرت کے مشاہدہ کرنے والے کو آئینہ دکھاتی ہوئی اپنی منزل کی طرف گامزن ہے ۔ اس کا اندازہ کچھ یوں ہوتا ہے کہ راہ میں آنے والے سنگریزوں سے کبھی بچ کر نکلنے کی کوشش کرتی ہے تو کبھی ان سے ٹکرا بھی جاتی ہے ۔ چھیڑتی جا اس عراقِ دل نشیں کے ساز کو اے مسافر دل سمجھتا ہے تری آواز کو معانی: عراقِ دل نشیں : مراد دل میں اثر پیدا کرنے والا راگ ۔ مطلب: تو اسی طرح دل لبھانے والی موسیقی کے ساز کو چھیڑتی جا کہ میرا دل تیری اس صدا کی معنویت سے پوری طرح آشنا ہے ۔ لیلیِ شب کھولتی ہے آ کے جب زلفِ رسا دامنِ دل کھینچتی ہے آبشاروں کی صدا معانی: چھیڑنا: بجانا ۔ لیلیِ شب: رات کی لیلیٰ ۔ زلفِ رسا: لمبی اور گھنی زلفیں ، مرادرات کی تاریکی ۔ مطلب: جب رات کی محبوبہ اپنی لمبی لمبی زلفیں دراز کرتی ہے تو ان لمحات میں آبشاروں کی صدائیں انتہائی دلکش اور دلنواز محسوس ہوتی ہیں ۔ وہ خموشی شام کی جس پر تکلُّم ہو فدا وہ درختوں پر تفکّر کا سماں چھایا ہوا معانی: تکلم: گفتگو، بولنا ۔ تفکر: سوچ میں ڈوبے ہونے کی حالت ۔ مطلب: کہ ان لمحوں کی خامشی پر گفتگو بھی قربان کی جا سکتی ہے ۔ اس لمحے یوں لگتا ہے کہ درخت بھی کسی سوچ میں مبتلا ہیں مراد یہ ہے کہ پورا منظر خامشی اور سکوت سے ہم کنار ہے ۔ کانپتا پھرتا ہے کیا رنگِ شفق کہسار پر خوش نما لگتا ہے یہ غازہ ترے رخسار پر معانی: شفق: صبح اور شام کی سرخی ۔ غازہ: سرخی ۔ رخسار: گال ۔ مطلب: ہمالہ پر سرشام شفق کا منظر پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فطرت شاید اس کے چہرے پر رنگا رنگ سرخی مل رہی ہے اور یہ غازہ بے حد خوشنما محسوس ہوتا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ جب شام کے وقت شفق کی سرخی ہمالہ پر پڑتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے فطرت نے اس کے چہرے پر غازہ مل دیا ہو ۔ اے ہمالہ! داستاں اس وقت کی کوئی سُنا مسکنِ آبائے انساں جب بنا دامن ترا معانی: مسکن: رہنے کی جگہ ۔ آبائے انساں : انسان کے باپ دادا ۔ مطلب: اے ہمالہ! ذرا مجھے اس وقت کا احوال تو بتا جب ہزاہا سال قبل باوا آدم نے یہاں آ کر تیرے دامن میں پناہ لی تھی ۔ ظاہر ہے تو ان لمحات کا رازدان ہے ۔ کچھ بتا اس سیدھی سادی زندگی کا ماجرا داغ جس پر غازہَ رنگِ تکلف کا نہ تھا معانی: رنگِ تکلف: بناوٹ کا رنگ ۔ تصور: کسی چیز کی صورت کا ذہن میں آنا ۔ مطلب: اے ہمالہ ذرا ان دنوں کے بارے میں ہمیں واقعات و حقائق سے آگاہ کر کہ وہ لمحات تو ہر طرح کے تکلفات سے نا آشنا تھے ۔ ہاں دکھا دے اے تصور پھر وہ صبح و شام تو دوڑ پیچھے کی طرف اے گردشِ ایام تو معانی: تصور: کسی چیز کی صورت کا ذہن میں آنا ۔ گردشِ ایام: زمانے، دن رات کا چکر ۔ مطلب: اقبال فرماتے ہیں کہ ان ایام کا نقشہ تم ہی مجھ سے بیان کر دو کہ یہ پہاڑ تو آخر ایک خاموش پتھر ہی نکلا ۔ جب کہ تم میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ گزرے ہوئے ماضی کو پلٹا کر اسی کی پوری داستان منظر عام پر لے آوَ ۔

Tuesday, May 18, 2021

(Bang-e-Dra-116) Shama Aur Shayar (شمع اور شاعر) The Candle And The Poet

Shama Aur Shayar
(Feb 1912)

THE CANDLE AND THE POET
(February 1912)


Shayar
THE POET

دوش می گُفتم بہ شمعِ منزلِ ویرانِ خویش
گیسوے تو از پرِ پروانہ دارد شانہ اے


Dosh Mee Gutam Ba Shama-e-Manzil-e-Weeran-e-Khowesh
Gaisuay Tu Azpar-e-Parwana Dar Dashana Ae

Last night I said to the candle of my desolate house
“Your hair gets combed by the wings of the moth

دوش می گُفتم بہ شمعِ منزلِ ویرانِ خویش گیسوے تو از پرِ پروانہ دارد شانہ اے

در جہاں مثلِ چراغِ لالۀ صحرا ستم
نے نصیبِ محفلے نے قسمتِ کاشانہ اے


Dar Jahan Misl-e-Charagh-e-Lala-e-Sehrastam
Ne Naseeb-e-Mehfile, Ne Qismat-e-Kashana Ae

In the world I am like the lamp of the wilderness’ tulip
I am neither in an assembly’s lot, nor in a house’ fortune

در جہاں مثلِ چراغِ لالۀ صحرا ستم نے نصیبِ محفلے نے قسمتِ کاشانہ اے

مدّتے مانندِ تو من ہم نفَس می سوختم
در طوافِ شعلہ ام بالے نہ زد پروانہ اے


Madd Te Manind-e-Tou Man Hum Nafas Mee Soukhtam
Dar Tawaf-e-Shaula Am Baale Na Zad Parwana Ae

Since a long time I am also burning my breath like you
Though I am circling the flame no moth has hit its wing


مدّتے مانندِ تو من ہم نفَس می سوختم در طوافِ شعلہ ام بالے نہ زد پروانہ اے

می تپد صد جلوہ در جانِ اَمل فرسُودِ من
بر نمی خیزد ازیں محفل دلِ دیوانہ اے

Mee Tapad Sad Jalwa-e-Dar Jaan-e-Amal Far Sood-e-Mann
Bar Namee Khaizd Azeen Mehfil Dil-e-Diwana Ae

Many an effulgence is crammed in my life of unfulfilled desires
Not a single loving heart rises in this assembly

می تپد صد جلوہ در جانِ اَمل فرسُودِ من بر نمی خیزد ازیں محفل دلِ دیوانہ اے


از کُجا ایں آتشِ عالم فروز اندوختی
کرمکِ بے مایہ را سوزِ کلیم آموختی


Az Kuja Aen Aatish-e-Alam Faroz Andokhti
Kirmak-e-Be Maya Ra Souz-e-Kaleem Amoskhti

From where have you acquired this world illuminating fire?
You have infused the love of Kalim in the poor insect”!


از کُجا ایں آتشِ عالم فروز اندوختی کرمکِ بے مایہ را سوزِ کلیم آموختی

شمع

Shama
The Candle
مجھ کو جو موجِ نفَس دیتی ہے پیغامِ اجل
لب اسی موجِ نفَس سے ہے نوا پیرا ترا
معانی:: موجِ نفس : سانس کی لہر، ہوا ۔ اجل: موت، بجھ جانا ۔ لب: ہونٹ ۔ نوا پیرا: گیت الاپنے والا ۔

Mujh Ko Mouj-e-Nafas Deti Hai Paigham-e-Ajal
Lab Issi Mouj-e-Nafas Se Hai Nawa Paira Tera

“The blow of breath which gives me the message of death
By the same blow of breath your lip is melodious

مجھ کو جو موجِ نفَس دیتی ہے پیغامِ اجل لب اسی موجِ نفَس سے ہے نوا پیرا ترا
میں تو جلتی ہوں کہ ہے مضمر مری فطرت میں سوز
تُو فروزاں ہے کہ پروانوں کو ہو سودا ترا
معانی:: مضمر: چھپا ہوا ۔ فطرت: مزاج، سرشت، خمیر ۔ سوز: جلنے کی حالت ۔ فروزاں : روشن ۔ پروانوں : مراد عاشقوں ۔ سودا: جنون، عشق ۔

Mein To Jalti Hun Ke Hai Muzmir Meri Fitrat Mein Souz
Tu Firouzan Hai Ke Parwanon Ko Ho Soda Tera

I am alight because burning is built into my nature
You are alight so that the moths may have the love of yours

میں تو جلتی ہوں کہ ہے مضمر مری فطرت میں سوز تُو فروزاں ہے کہ پروانوں کو ہو سودا ترا
گِریہ ساماں مَیں کہ میرے دل میں ہے طوفانِ اشک
شبنم افشاں تُو کہ بزمِ گُل میں ہو چرچا ترا
Girya Saman Main Ke Mere Dil Mein Hai Toofan-e-Ashak
Shabnam Afshan Tu Ke Bazm-e-Gul Mein Ho Charcha Tera

I am weeping because a flood gushes forth from my heart
You shed dew so that garden’s assembly may sing praises yours

گِریہ ساماں مَیں کہ میرے دل میں ہے طوفانِ اشک شبنم افشاں تُو کہ بزمِ گُل میں ہو چرچا ترا
گُل بہ دامن ہے مری شب کے لہُو سے میری صبح
ہے ترے امروز سے نا آشنا فردا ترا

معانی:: گل بدامن: جھولی میں پھول لیے، یعنی آباد ۔ میری شب کا لہو: پھولوں کی سرخی کو شب کا لہو کہا ۔ امروز: آج، زمانہ حال ۔ فردا: آنے والاکل ۔

Gul Ba Daman Hai Meri Shab Ke Lahoo Se Meri Subah
Hai Tere Amroz Se Na-Ashna Farda Tera

My morning is adorned with the roses from my night’s toil
Your tomorrow is unaware of the today of yours

گُل بہ دامن ہے مری شب کے لہُو سے میری صبح ہے ترے امروز سے نا آشنا فردا ترا
یوں تو روشن ہے مگر سوزِ درُوں رکھتا نہیں
شُعلہ ہے مثلِ چراغِ لالۀ صحرا ترا
معانی:: سوزِ دروں : دل کا سوز و گداز ۔

Yun To Roshan Hai Magar Souz-e-Darun Rakhta Nahin
Shaola  Hai Misl-e-Charagh-e-Lala-e-Sehra Tera

Though you are lightened your are devoid of the inner heat
Like the lamp of the wilderness’ tulip is the flame of yours

یوں تو روشن ہے مگر سوزِ درُوں رکھتا نہیں شُعلہ ہے مثلِ چراغِ لالۀ صحرا ترا
سوچ تو دل میں، لقب ساقی کا ہے زیبا تجھے؟
انجمن پیاسی ہے اور پیمانہ بے صہبا ترا!
معانی:: لقب: کسی خاص صفت کی بنا پر دیا گیا نام ۔ انجمن: مراد قوم ۔ پیمانہ: دل ۔ بے صہبا: شراب یعنی محبت سے خالی ۔

Soch To Dil Mein, Laqab Saqi Ka Hai Zaiba Tujhe?
Anjuman Pyasi Hai Aur Pemana Be-Sehba Tera!

Just think if cup‐bearer’s title is appropriate for you
Assembly is thirsty and the wine‐measure is empty of yours 

سوچ تو دل میں، لقب ساقی کا ہے زیبا تجھے؟ انجمن پیاسی ہے اور پیمانہ بے صہبا ترا!
اور ہے تیرا شعار، آئینِ ملّت اور ہے
زِشت رُوئی سے تری آئینہ ہے رُسوا ترا
معانی:: شعار: طور طریقہ ۔ آئینِ ملت: قوم کا دستور، چلن ۔ زشت رُوئی: بدصورتی، عمل اچھے نہ ہونا ۔ آئینہ: شخصیت ۔

Aur Hai Tera Shua’ar, Aaeene-e-Millat Aur Hai
Zisht Ruyi Se Teri Aaeena Hai Ruswa Tera

Your ways are different, the law of the Millat is different
Your mirror has been disgraced by the ugly appearance of yours

اور ہے تیرا شعار، آئینِ ملّت اور ہے زِشت رُوئی سے تری آئینہ ہے رُسوا ترا
کعبہ پہلو میں ہے اور سودائیِ بُت خانہ ہے
کس قدر شوریدہ سر ہے شوقِ بے پروا ترا
معانی:: پہلو: دل ۔ شوریدہ سر: دیوانہ، پاگل ۔

Kaaba Pehlu Mein Hai Aur Soudai-e-Butkhana Hai
Kis Qadar Shourida Sar Hai Shauq-e-Be-Parwa Tera

With the Ka’bah by your side you are temple’s lover
How rebellious is the irresponsible love of yours

کعبہ پہلو میں ہے اور سودائیِ بُت خانہ ہے کس قدر شوریدہ سر ہے شوقِ بے پروا ترا
قیس پیدا ہوں تری محفل میں! یہ ممکن نہیں
تنگ ہے صحرا ترا، محمل ہے بے لیلا ترا
معانی:: قیس: مجنوں کا نام مراد عاشق خدا اور رسول اللہﷺ ۔ محفل: قوم ۔ تنگ: چھوٹا ۔ محدود ۔ محمل ہے بے لیلا ترا: مراد عشق کا دعویٰ تو ہے لیکن کوئی محبوب تیرے پیش نظر نہیں ۔

Qais Paida Hon Teri Mehfil Mein, Ye Mumkin Nahin
Tang Hai Sehra Tera, Mehmil Hai Be-Laila Tera

That Qais be produced in your assembly is not possible
Your wilderness is straitened, without Lailah is the litter of yours

قیس پیدا ہوں تری محفل میں! یہ ممکن نہیں تنگ ہے صحرا ترا، محمل ہے بے لیلا ترا
اے دُرِ تابندہ، اے پروَردۀ آغوشِ موج!
لذّتِ طوفاں سے ہے نا آشنا دریا ترا
معانی:: دُرِ تابندہ: چمکدار موتی ۔ پروردہَ آغوشِ موج: لہروں کی گود میں پالا ہوا ۔

Ae Dur-e-Tabinda, Ae Parwardah-e-Aghosh-e-Mouj!
Lazzat-e-Toofan Se Hai Na-Ashna Darya Tera

O brilliant pearl! O the one reared in the wave’s lap
Unacquainted with the taste of storms is the ocean of yours

اے دُرِ تابندہ، اے پروَردۀ آغوشِ موج! لذّتِ طوفاں سے ہے نا آشنا دریا ترا
اب نوا پیرا ہے کیا، گُلشن ہُوا برہم ترا
بے محل تیرا ترنّم، نغمہ بے موسم ترا
معانی:: نوا پیرا: نغمہ ریزی ۔ برہم: الٹ پلٹ ۔ ترنّم: اہل قوم کو شاعری سنانے کا عمل ۔ نغمہ: گیت، نوا ۔ بے موسم: بے موقع ۔

Ab Nawa Paira Hai Kya, Gulshan Huwa Barham Tera
Be-Mehel Tera Taranum, Naghma Be-Mousam Tera

Why are you singing now? your garden is in disorder!
Your singing is out of place, your music is out of season

اب نوا پیرا ہے کیا، گُلشن ہُوا برہم ترا بے محل تیرا ترنّم، نغمہ بے موسم ترا
تھا جنھیں ذوقِ تماشا، وہ تو رخصت ہو گئے
لے کے اب تُو وعدۀ دیدارِ عام آیا تو کیا
معانی:: ذوقِ تماشا: نظارہ کرنے کا شوق ۔ وہ تو رخصت ہو گئے: اشارہ ہے جنگ آزادی 1857 ء کی جنگِ آزادی میں شہید ہونے والے لوگوں کی طرف ۔ وعدہَ دیدارِ عام: ہر مسلمان سے محبوب کے دیدارِ عام کا وعدہ ۔ تو کیا: کیا فائدہ ۔

Tha Jinhain Zauq-e-Tamasha, Woh To Rukhsat Ho Gye
Le Ke Ab Tu Wada-e-Didar-e-Aam Aya To Kya

Those who were anxious for the Spectacle have departed
Your coming now with general Sighting’s promise matters little

تھا جنھیں ذوقِ تماشا، وہ تو رخصت ہو گئے لے کے اب تُو وعدۀ دیدارِ عام آیا تو کیا
انجمن سے وہ پُرانے شعلہ آشام اُٹھ گئے
ساقیا! محفل میں تُو آتش بجام آیا تو کیا
معانی:: شعلہ آشام: عشق کی آگ بھڑکانے والی شراب پینے والے ۔ آتش بجام: عشق تیز کرنے والی شاعری

Anjuman Se Woh Purane Shaola Aasham Uth Gye
Saqiya! Mehfil Mein Tu Aatish Bajaam Aaya To Kya

Those old ardent lovers of wine are gone from the assembly
O cub‐bearer! Your coming now in assembly with strong wine in the cup matters little

انجمن سے وہ پُرانے شعلہ آشام اُٹھ گئے ساقیا! محفل میں تُو آتش بجام آیا تو کیا
آہ، جب گُلشن کی جمعیّت پریشاں ہو چکی
پھُول کو بادِ بہاری کا پیام آیا تو کیا
معانی:: جمیعت: جماعت کی صورت ۔ بادِ بہاری: موسمِ بہار کی ہوا جو پھول کھلاتی ہے ۔

Aah, Jab Gulshan Ki Jamiat Preshan Ho Chukki
Phool Ko Baad-e-Bahari Ka Payam Aya To Kya

Ah! When the rose garden’s organization has already got disorganized
If the flower got the message of spring breeze matters little

آہ، جب گُلشن کی جمعیّت پریشاں ہو چکی پھُول کو بادِ بہاری کا پیام آیا تو کیا
آخرِ شب دید کے قابل تھی بِسمل کی تڑپ
صبحدم کوئی اگر بالائے بام آیا تو کیا
معانی:: آخرِ شب: رات کا آخری حصہ ۔ بسمل: زخمی ۔ صبح دَم: صبح کے وقت ۔ کوئی: مراد محبوب ۔ بالائے بام: چھت پر ۔

Akhir-e-Shab Deeb Ke Qabil Thi Bismil Ki Tarap
Subahdam Koi Agar Balaye Baam Aya To Kya

The lover’s condition was worth seeing at the night’s end
The Beloved’s arrival early in the morning matters little

آخرِ شب دید کے قابل تھی بِسمل کی تڑپ صبحدم کوئی اگر بالائے بام آیا تو کیا
بُجھ گیا وہ شعلہ جو مقصودِ ہر پروانہ تھا
اب کوئی سودائیِ سوزِ تمام آیا تو کیا
معانی:: وہ شعلہ: مراد وہ جذبہ عشق جو پہلے مسلمانوں میں تھا ۔ سودائی: دیوانہ، بے حد چاہنے والا ۔ سوزِ تمام: عشق کے جذبوں کی پوری تپش، حرارت ۔

Bujh Gya Woh Shaola Jo Maqsood-e-Har Parwana Tha
Ab Koi Soudai-e-Souz-e-Tamam Aya To Kya

Extinguished is the flame which was every moth’s objective
If some pursuer of perfect love came now it matters little

بُجھ گیا وہ شعلہ جو مقصودِ ہر پروانہ تھا اب کوئی سودائیِ سوزِ تمام آیا تو کیا
پھُول بے پروا ہیں، تُو گرمِ نوا ہو یا نہ ہو
کارواں بے حِس ہے، آوازِ درا ہو یا نہ ہو
معانی:: پھول: مراد اہلِ ملت ۔ بے پروا: جنھیں کوئی دلچسپی نہیں ۔ گرمِ نوا: بذریعہ شاعری جذبہ عشق تیز کرنے میں مصروف ۔ بے حس: جسے اپنے نقصان کا احساس نہ ہو ۔ درا: قافلے کی گھنٹی ۔

Phool Be-Parwa Hain, Tu Garam-e-Nawa Ho Ya Na Ho
Karwan Be-Hiss Hai, Awaz-e-Dra Ho Ya Na Ho

The flowers do not care, you may or may not sing
The caravan is callous, the bell may or may not ring

پھُول بے پروا ہیں، تُو گرمِ نوا ہو یا نہ ہو کارواں بے حِس ہے، آوازِ درا ہو یا نہ ہو
شمعِ محفل ہو کے تُو جب سوز سے خالی رہا
تیرے پروانے بھی اس لذّت سے بیگانے رہے
معانی:: شمعِ محفل: مراد ملت، قوم کا رہنما ۔ لذّت سے بیگانہ: کسی چیز کے لطف کا احساس نہ رکھنے والا ۔

Shama-e-Mehfil Ho Ke Tu Jab Souz Se Khali Raha
Tere Parwane Bhi Iss Lazzat Se Baigane Rahe

If devoid of love’s warmth you remained even as assembly’s candle
Your moths also unacquainted with this taste remained

شمعِ محفل ہو کے تُو جب سوز سے خالی رہا تیرے پروانے بھی اس لذّت سے بیگانے رہے
رشتۀ اُلفت میں جب ان کو پرو سکتا تھا تُو
پھر پریشاں کیوں تری تسبیح کے دانے رہے
معانی:: رشتہَ الفت میں پرونا: باہمی محبت پیدا کرنا ۔ تسبیح کے دانے: مراد مسلمان، افرادِ قوم ۔

Rishta-e-Ulfat Mein Jab In Ko Pero Sakta Tha Tu
Phir Preshan Kyun Teri Tasbeeh Ke Dane Rahe

If you could string them together on the thread of Love
Then why did the beads of your rosary scattered remain?

رشتۀ اُلفت میں جب ان کو پرو سکتا تھا تُو پھر پریشاں کیوں تری تسبیح کے دانے رہے
شوقِ بے پروا گیا، فکرِ فلک پیما گیا
تیری محفل میں نہ دیوانے نہ فرزانے رہے
معانی:: فکرِ فلک پیما: بہت بلند شاعرانہ سوچ ۔ فرزانے: عقل مند ۔

Shauq-e-Beparwa Gya, Fikr-e-Falak Pema Gya
Teri Mehfil Main Na Diwane Na Farzane Rahe

Gone is the courageous Love, gone is the sublime thinking
In your assembly neither the insane nor the sages remain

شوقِ بے پروا گیا، فکرِ فلک پیما گیا تیری محفل میں نہ دیوانے نہ فرزانے رہے
وہ جگر سوزی نہیں، وہ شعلہ آشامی نہیں
فائدہ پھر کیا جو گِردِ شمع پروانے رہے
معانی:: جگر سوزی: جذبہ عشق کی گرمی ۔ شعلہ آشامی: عشق کے جذبوں کی آگ تیز کرنے کا عمل ۔

Woh Jigar Souzi Nahin, Wo Shaola Ashaami Nahin
Faida Phir Kya Jo Gird-e-Shama Parwane Rahe

Gone is that burning of Love, gone is that heart’s pathos
What good it is if the moths round the candle did remain?

وہ جگر سوزی نہیں، وہ شعلہ آشامی نہیں فائدہ پھر کیا جو گِردِ شمع پروانے رہے
خیر، تُو ساقی سہی لیکن پِلائے گا کسے
اب نہ وہ مے کش رہے باقی نہ مے‌خانے رہے
معانی:: خیر: چلو مان لیا ۔ مے کش: شراب پینے والا ۔

Khair, Tu Saqi Sahi Lekin Pilaye Ga Kise
Ab Na Woh Mai-Kash Rahe Baqi Na Maikhane Rahe

Very well, the cup‐bearer you may be, whom will you serve wine
Now neither those wine‐drinkers nor those taverns did remain

خیر، تُو ساقی سہی لیکن پِلائے گا کسے اب نہ وہ مے کش رہے باقی نہ مے‌خانے رہے
رو رہی ہے آج اک ٹوٹی ہُوئی مِینا اُسے
کل تلک گردش میں جس ساقی کے پیمانے رہے
معانی:: مینا: شراب کی صراحی ۔ پیمانے گردش میں رہنا: مراد علم و حکمت اور عشق و معرفت کا دور دورہ ہونا ۔
Ro Rahi Hai Aaj Ek Tooti Huwi Meena Usse
Kal Talak Gardish Mein Jis Saqi Ke Paimane Rahe

Today a broken decanter is crying for the cup-bearer
Whose goblets in circulation till yesterday did remain

رو رہی ہے آج اک ٹوٹی ہُوئی مِینا اُسے کل تلک گردش میں جس ساقی کے پیمانے رہے
آج ہیں خاموش وہ دشتِ جُنوں پروَر جہاں
رقص میں لیلیٰ رہی، لیلیٰ کے دیوانے رہے
معانی:: دشتِ جنوں پرور: عشق کے جذبوں کو تیز کرنے والا صحرا، دینی علوم کے مدرسے اور خانقاہیں ۔ لیلیٰ کا رقص میں رہنا: دین کو پھیلانے کے لئے عملی اقدام کرنا ۔

Aaj Hain Khamosh Woh Dasht-e-Junoon Parwar Jahan
Raqs Mein Laila Rahi, Laila Ke Diwane Rahe

Today are silent those Love‐cherishing expanses
Where Layla and her lovers dancing did remain

آج ہیں خاموش وہ دشتِ جُنوں پروَر جہاں رقص میں لیلیٰ رہی، لیلیٰ کے دیوانے رہے
وائے ناکامی! متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
معانی:: وائے ناکامی: افسوس ہے ۔ متاعِ کارواں : قافلے کی پونجی، دولت ۔ احساسِ زیاں : نقصان محسوس کرنے کی حالت ۔

Waye Nakami! Mataa-e-Karwan Jata Raha
Karwan Ke Dil Se Ehsas-e-Ziyan Jata Raha

How disappointing! The caravan’s wealth is gone
The feeling of loss from caravan’s heart is gone

وائے ناکامی! متاعِ کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
جن کے ہنگاموں سے تھے آباد ویرانے کبھی
شہر اُن کے مِٹ گئے آبادیاں بَن ہو گئیں
معانی:: ہنگاموں : جدوجہد، عمل ۔ ویرانے: اجڑی جگہیں ۔ بن ہونا: اجڑ جانا ۔

Jin Ke Hangamon Se The Aabad Weerane Kabhi
Sheher Un Ke Mit Gaye Abadiyan Ban Ho Gaeen

With whose activities the wilderness was once flourishing
Their cities are wiped out, habitations desolate have became

جن کے ہنگاموں سے تھے آباد ویرانے کبھی شہر اُن کے مِٹ گئے آبادیاں بَن ہو گئیں
سطوَتِ توحید قائم جن نمازوں سے ہوئی
وہ نمازیں ہند میں نذرِ برہمن ہو گئیں
معانی:: سطوت: دبدبہ، شان ۔ توحید: خدا کو ایک ماننا ۔ جن نمازوں : پہلے مسلمانوں کی اسلام سے مکمل وابستگی ۔ نذرِ برہمن ہو گئیں : مسلمانوں نے ہندووَں کے طور طریقے اپنا لیے ۔

Siwat-e-Touheed Qayam Jin Namazon Se Huwi
Woh Namazain Hund Mein Nazar-e-Barhman Ho Gaeen

The prayers which established the grandeur of Tawhid
Those prayers offerings to Brahman in India have become

سطوَتِ توحید قائم جن نمازوں سے ہوئی وہ نمازیں ہند میں نذرِ برہمن ہو گئیں
دہر میں عیشِ دوام آئِیں کی پابندی سے ہے
موج کو آزادیاں سامانِ شیون ہو گئیں
معانی:: دہر: زمانہ ۔ عیشِ دوام: ہمیشہ ہمیشہ کی خوشی و مسرت ۔ آئیں کی پابندی: قانون پر سختی سے عمل ۔ سامانِ شیون: رونے پیٹنے کا سبب ۔

Dehr Mein Aysh-e-Dawam Aaeen Ki Pabandi Se Ha
Mouj Ko Azadiyan Saman-e-Shewan Ho Gaeen

In this world ever‐lasting comfort on laws’ observance depends
To the ocean wave freedoms prelude to lamentation have become

دہر میں عیشِ دوام آئِیں کی پابندی سے ہے موج کو آزادیاں سامانِ شیون ہو گئیں
خود تجلّی کو تمنّا جن کے نظّاروں کی تھی
وہ نگاہیں نا اُمیدِ نُورِ ایمن ہوگئیں
معانی:: تجلّی: جلوہ، دیدار ۔ نورِ ایمن: طور کی طرف اشارہ ہے جہاں حضرت موسیٰ کو خدائی نور کی جھلک دکھائی دی تھی ۔

Khud Tajalli Ko Tamanna Jin Ke Nazaron Ki Thi
Woh Nigahain Na-Umeed-e-Noor-e-Ayman Ho Gayen

The Manifestation Itself was longing for whose eyes
Those eyes despaired of Aiman’s light have become

خود تجلّی کو تمنّا جن کے نظّاروں کی تھی وہ نگاہیں نا اُمیدِ نُورِ ایمن ہوگئیں
اُڑتی پھرتی تھیں ہزاروں بُلبلیں گُلزار میں
دل میں کیا آئی کہ پابندِ نشیمن ہو گئیں
معانی:: پابند: قید ۔ نشیمن: گھونسلا ۔

Urti Phirti Theen Hazaron Bulbulain Gulzar Mein
Dil Mein Kya Ayi Ke Paband-e-Nasheman Ho Gaeen

Thousands of nightingales were flying about in the rose‐garden
What happened to them that they confined to the nests have become?

اُڑتی پھرتی تھیں ہزاروں بُلبلیں گُلزار میں دل میں کیا آئی کہ پابندِ نشیمن ہو گئیں
وسعتِ گردُوں میں تھی ان کی تڑپ نظّارہ سوز
بجلیاں آسودۀ دامانِ خرمن ہو گئیں
معانی:: نظارہ سوز: نظارے کو جلانے والی ۔ آسودہ: آرام کرنے والی ۔ دامانِ خرمن: فصل، پیداوار کا پلو مراد فراغت میں ڈوبا ہوا ۔

Wusaat-e-Gardoon Mein Thi Un Ki Tarap Nazara Souz
Bijliyan Aasuda-e-Damaan-e-Khirman Ho Gaeen

In the celestial expanse whose lightning power was panoramic
Those lightning’s satiated with the barn’s sides have become

وسعتِ گردُوں میں تھی ان کی تڑپ نظّارہ سوز بجلیاں آسودۀ دامانِ خرمن ہو گئیں
دیدۀ خُونبار ہو منّت کشِ گُلزار کیوں
اشکِ پیہم سے نگاہیں گُل بہ دامن ہو گئیں
معانی:: دیدہَ خونباز: خون رونے والی آنکھ، بہت غمگین ۔ منت کش: احسان اٹھانے والی ۔ اشکِ پیہم: مسلسل آنسو بہنے کی حالت ۔ گل بدامن: جس کی جھولی میں سرخ پھول ہوں ۔

Didah-e-Khunbar Ho Minnat Kash-e-Gulzar Kyun
Ashak-e-Peham Se Nigahain Gul Ba Daman Ho Gaeen

Why should the blood letting eye ingratiated to the rose garden be?
With continuous tears the eyes fully satiated with embers have become

دیدۀ خُونبار ہو منّت کشِ گُلزار کیوں اشکِ پیہم سے نگاہیں گُل بہ دامن ہو گئیں
شامِ غم لیکن خبر دیتی ہے صبحِ عید کی
ظُلمتِ شب میں نظر آئی کرن اُمّید کی
معانی:: شامِ غم: مراد غلامی کے دکھ بھرے حالات ۔ صبح عید: مراد اچھے دن ۔ ظلمتِ شب: رات کی تاریکی ۔

Sham-e-Gham Lekin Khabar Detai Hai Subah-e-Eid Ki
Zulmat-e-Shab Mein Nazar Ayi Kiran Umeed Ki

However, the grief’s night gives the message of ‘Eid’s morning
In the darkness of the night the ray of hope has appeared

شامِ غم لیکن خبر دیتی ہے صبحِ عید کی ظُلمتِ شب میں نظر آئی کرن اُمّید کی
مُژدہ اے پیمانہ بردارِ خُمِستانِ حجاز!
بعد مُدّت کے ترے رِندوں کو پھر آیا ہے ہوش
معانی:: مُژدہ: خوش خبری، مبارک باد ۔ پیمانہ بردارِ خمستانِ حجاز: حجاز کا شراب خانہ، مراد اسلام سے محبت کرنے والا ۔ رند: سچا مسلمان ۔

Muzda Ae Paimana Bardaar-e-Khumistan-e-Hijaz!
Baad Muddat Ke Tere Rindon Ko Phir Aaya Hai Hosh

Glad tidings, O cup‐bearer of the tavern of Hijaz
After ages your rinds have regained consciousness

مُژدہ اے پیمانہ بردارِ خُمِستانِ حجاز! بعد مُدّت کے ترے رِندوں کو پھر آیا ہے ہوش
نقدِ خودداری بہائے بادۀ اغیار تھی
پھر دکاں تیری ہے لبریزِ صدائے ناؤ نوش
معانی:: مُژدہ: خوش خبری، مبارک باد ۔ پیمانہ بردارِ خمستانِ حجاز: حجاز کا شراب خانہ، مراد اسلام سے محبت کرنے والا ۔ رند: سچا مسلمان ۔

Naqad-e-Khuddari Bahaye Badah-e-Aghyar Thi
Phir Dukan Teri Hai Labraiz-e-Sadaye Nau Nosh

Wealth of self‐respect was the price for other’s wine
Now your shop is again full of calls for the carousal 

نقدِ خودداری بہائے بادۀ اغیار تھی پھر دکاں تیری ہے لبریزِ صدائے ناؤ نوش
ٹُوٹنے کو ہے طلسمِ ماہ سیمایانِ ہند
پھر سلیمیٰ کی نظر دیتی ہے پیغامِ خروش
معانی:: سیمایانِ ہند: ہندوستان کے حسین مراد غیر اسلامی تصورات ۔ سلیمیٰ کی نظر: مشہور عرب حسینہ، مراد اسلامی اصول ۔ خروش: شورو غوغا، اسلام سے جذبہ محبت کی بیداری ۔

Tootne Ko Hai Talism-e-Mah Seemayaan-e-Hind
Phir Sulema Ko Nazar Deti Hai Pegham-e-Kharosh

About to break is the magic of India’s white faced masters
Again the Sulaima’s eye is the harbinger of clamor’s message

ٹُوٹنے کو ہے طلسمِ ماہ سیمایانِ ہند پھر سلیمیٰ کی نظر دیتی ہے پیغامِ خروش
پھر یہ غوغا ہے کہ لاساقی شرابِ خانہ ساز
دل کے ہنگامے مئے مغرب نے کر ڈالے خموش
معانی:: غوغا: شور ، ہنگامہ ۔ شرابِ خانہ ساز: مراد اسلامی آداب اور تہذیب ۔ ہنگامے: جذبے ۔ مغرب: یورپ ۔

Phir Ye Ghogha Hai Ke La Saqi Sharab-e-Khana Saaz
Dil Ke Hangame Mai-e-Maghrib Ne Kar Dale Khamosh

There is clamor again for cup‐bearer to bring the home‐made wine
As the heart’s uproars have been silenced by the West’s wine

پھر یہ غوغا ہے کہ لاساقی شرابِ خانہ ساز دل کے ہنگامے مئے مغرب نے کر ڈالے خموش
نغمہ پیرا ہو کہ یہ ہنگامِ خاموشی نہیں
ہے سحَر کا آسماں خورشید سے مینا بدوش
معانی:: ہنگامہ: وقت ۔ سحر کا آسماں : صبح کا آسماں مراد اسلام ۔ خورشید: سورج ۔ مینا بدوش: کندھوں پر شراب کی صراحی لیے ہوئے مراد عمل اور جدوجہد کے لئے تیار ۔

Naghma Paira Ho Ke Ye Hangam-e-Khamoshi Nahin
Hai Sehar Ka Asman Khursheed Se Meena Badosh

Sing because this is not the time for silence
The dawn’s sky is shouldering the sun like decanter

نغمہ پیرا ہو کہ یہ ہنگامِ خاموشی نہیں ہے سحَر کا آسماں خورشید سے مینا بدوش
در غمِ دیگر بسوز و دیگراں را ہم بسوز
گُفتمت روشن حدیثے گر توانی دار گوش!
معانی:: تو دوسروں کے غم میں جل اور دوسروں کو بھی جلا ۔ میں نے تجھے روشن حدیث سنا دی ہے ہو سکے تو غور سے سن ۔
Dar Gham-e-Deegar Basouz-o-Deegran Rahum Basouz
Guftmat Roshan Hadisay Gar Touwani Daar Gosh!

Burn in sympathy with others and also make others burn
Listen if you can, a bright Hadith has been conveyed to you

در غمِ دیگر بسوز و دیگراں را ہم بسوز گُفتمت روشن حدیثے گر توانی دار گوش!
کہہ گئے ہیں شاعری جُزویست از پیغمبری
ہاں سُنا دے محفلِ ملّت کو پیغامِ سروش
معانی:: کہہ گئے ہیں : یعنی کسی کا قول ہے ۔ شاعری جزو یست از پیغمبری: بامقصد شاعری پیغمبری کا ایک حصہ ہے ۔ سروش: فرشتہ ۔
Keh Gye Hain Shayari Juzweest Az Peghambari
Haan Suna De Mehfil-e-Millat Ko Pegham-e-Sarosh

Ancestors have said that poetry is a part of prophethood
Yes, convey to the Millat the glad tidings of the Messenger Angel!

کہہ گئے ہیں شاعری جُزویست از پیغمبری ہاں سُنا دے محفلِ ملّت کو پیغامِ سروش
آنکھ کو بیدار کر دے وعدۀ دیدار سے
زندہ کر دے دل کو سوزِ جوہرِ گفتار سے
معانی:: دل کو زندہ کرنا: پھر سے دلوں میں پہلے والے جذبے پیدا کرنا ۔ سوزِ جوہر گفتار: اعلیٰ مقصد کی حامل شاعری کی تاثیر ۔

Ankh Ko Baidar Kar De Wadaa-e-Deedar Se
Zinda Kar De Dil Ko Souz-e-Jouhar-e-Guftar Se

Awaken the eye with the promise of the Beloved’s Sight
Bring the heart to life with the warmth of speech’s skill

آنکھ کو بیدار کر دے وعدۀ دیدار سے زندہ کر دے دل کو سوزِ جوہرِ گفتار سے
رہزنِ ہمّت ہُوا ذوقِ تن آسانی ترا
بحر تھا صحرا میں تُو، گلشن میں مثلِ جُو ہوا
معانی:: رہزن ِہمت: حوصلہ ختم کرنے والا ۔ ذوقِ تن آسانی: سستی اور غفلت کا شوق ۔ مثلِ جو: ندی کی طرح ۔

Rahzan-e-Himmat Huwa Zauq-e-Tan Asani Tera
Beher Tha Sehra Mein Tu, Gulshan Mein Misl-e-Joo Huwa

Your love for indulgence became a robber of courage
You were an ocean in wilderness, in garden a brook you became

رہزنِ ہمّت ہُوا ذوقِ تن آسانی ترا بحر تھا صحرا میں تُو، گلشن میں مثلِ جُو ہوا
اپنی اصلیّت پہ قائم تھا تو جمعیّت بھی تھی
چھوڑ کر گُل کو پریشاں کاروانِ بُو ہوا
معانی:: اصلیت پہ قائم : مراد اسلامی اصولوں پر قائم زندگی ۔ جمیعت: قوم کا متحد ہونا ۔

Apni Asliyat Pe Qayam Tha To Jamiat Bhi Thi
Chor Kar Gul Ko Preshan Karwaan-e-Boo Huwa

When you stood firm in your purity, you had the nation also
Caravan of fragrance after leaving the rose scattered became

اپنی اصلیّت پہ قائم تھا تو جمعیّت بھی تھی چھوڑ کر گُل کو پریشاں کاروانِ بُو ہوا
زندگی قطرے کی سِکھلاتی ہے اسرارِ حیات
یہ کبھی گوہر، کبھی شبنم، کبھی آنسو ہُوا
معانی:: اسرار : بھید ۔ گوہر: موتی ۔

Zindagi Qatre Ki Sikhlati Hai Asrar-e-Hayat
Ye Kabhi Gohar, Kabhi Ansu Huwa

The life of the drop has lessons of the secrets of life
Sometimes pearl, sometimes dew, sometimes tear it became

زندگی قطرے کی سِکھلاتی ہے اسرارِ حیات یہ کبھی گوہر، کبھی شبنم، کبھی آنسو ہُوا
پھر کہیں سے اس کو پیدا کر، بڑی دولت ہے یہ
زندگی کیسی جو دل بیگانۀ پہلو ہوا
معانی:: دل بیگانہَ پہلو ہونا: عشق و عمل کے جذبوں سے دل کا خالی ہونا ۔

Phir Kahin Se Iss Ko Paida Kar, Bari Doulat Hai Ye
Zindagi Kaisi Jo Dil Begana-e-Pehlu Huwa

Obtain it from somewhere it is a great wealth
What good is life if the heart unaware of bosom became

پھر کہیں سے اس کو پیدا کر، بڑی دولت ہے یہ زندگی کیسی جو دل بیگانۀ پہلو ہوا
آبرو باقی تری مِلّت کی جمعیّت سے تھی
جب یہ جمعیّت گئی، دنیا میں رُسوا تُو ہوا
Aabru Baqi Teri Millat Ki Jamiat Se Thi
Jab Ye Jamiat Gyi, Dunya Mein Ruswa Tu Huwa

Your honor depended upon the organization of the Millat
When this organization departed, disgraced world wide you became

آبرو باقی تری مِلّت کی جمعیّت سے تھی جب یہ جمعیّت گئی، دنیا میں رُسوا تُو ہوا
فرد قائم ربطِ مِلّت سے ہے، تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں
معانی:: فرد: شخص، آدمی ۔ قائم: برقرار ۔ ربطِ ملت: اپنی قوم سے وابستہ رہنے کی حالت ۔ کچھ نہیں : بیکار ہے ۔

Fard Qayam Rabt-e-Millat Se Hai, Tanha Kuch Nahin
Mouj Hai Darya Mein Aur Bairun-e-Darya Kuch Nahin

The individual is firm by nation’s coherence, otherwise nothing
The wave is only in the ocean, and outside it is nothing

فرد قائم ربطِ مِلّت سے ہے، تنہا کچھ نہیں موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں
پردۀ دل میں محبّت کو ابھی مستور رکھ
یعنی اپنی مے کو رُسوا صُورتِ مِینا نہ کر
معانی:: مستور: چھپا ہوا ۔

Parda-e-Dil Mein Mohabbat Ko Abhi Mastoor Rakh
Yani Apni Mai Ko Ruswa Soorat-e-Meena Na Kar

Keep the love concealed in your heart’s veil still
That is do not disgrace your wine like the decanter

پردۀ دل میں محبّت کو ابھی مستور رکھ یعنی اپنی مے کو رُسوا صُورتِ مِینا نہ کر
خیمہ زن ہو وادیِ سِینا میں مانندِ کلیم
شُعلۀ تحقیق کو غارت گرِ کاشانہ کر
معانی:: خیمہ زن ہو نا: ڈیرا ڈالنا ۔ وادیِ سینا: قدرت کے مظاہر ۔ شعلہَ تحقیق: حقیقت تک رسائی کی آگ ۔ غارت گرِ کاشانہ: قیاس پر مبنی خیالات کو ختم کرنے والا ۔

Khema-Zan Ho Wadi-e-Seena Mein Manind-e-Kaleem
Shaola-e-Tehqeeq Ko Gharatgar-e-Kashana Kar

Pitch your tent in the Valley of Sinai like Kalim.
Make the Truth’s flame destroyer of home’s comfort

خیمہ زن ہو وادیِ سِینا میں مانندِ کلیم شُعلۀ تحقیق کو غارت گرِ کاشانہ کر
شمع کو بھی ہو ذرا معلوم انجامِ ستم
صَرفِ تعمیرِ سحَر خاکسترِ پروانہ کر
معانی:: انجامِ ستم: ظلم کا نتیجہ ۔ صرفِ تعمیرِ سحر کر: مراد روشنی کی عمارت بنانے پر خرچ کر ۔ خاکسترِ پروانہ: پتنگے کی راکھ ۔

Shama Ko Bhi Ho Zara Maloom Anjam-e-Sitam
Sarf-e-Tameer-e-Sehar Khakstar-e-Parwana Kar

The candle should also know the result of atrocities
Make the moth’s ashes restorer of the morning

شمع کو بھی ہو ذرا معلوم انجامِ ستم صَرفِ تعمیرِ سحَر خاکسترِ پروانہ کر
تُو اگر خود دار ہے، منّت کشِ ساقی نہ ہو
عین دریا میں حباب آسا نگُوں پیمانہ کر
معانی:: منتِ کش: احسان مند ۔ عین: ٹھیک ۔ حباب: آسا، بلبلے کی طرح ۔ نگوں : الٹا ۔

Tu Agar Khuddar Hai, Minnat Kash-e-Saqi Na Ho
Ayn Darya Mein Habab Aasa Nigoon Pema Na Kar

If you are self‐respecting be not obliged to the cup‐bearer
In the ocean’s midst turn the goblet up side down like the bubble

تُو اگر خود دار ہے، منّت کشِ ساقی نہ ہو عین دریا میں حباب آسا نگُوں پیمانہ کر
کیفیت باقی پُرانے کوہ و صحرا میں نہیں
ہے جُنوں تیرا نیا، پیدا نیا ویرانہ کر
معانی:: کیفیت: مزہ ۔ پرانے کوہ و صحرا: جو پہاڑ، جنگل وغیرہ کبھی فتح کئے گئے تھے ۔

Kaifiat Baqi Purane Koh-o-Sehra Mein Nahin
Hai Junoon Tera Naya, Paida Naya Weerana Kar

No joy remains in the old mountains and wilderness
Your love is new, you should create new wilderness

کیفیت باقی پُرانے کوہ و صحرا میں نہیں ہے جُنوں تیرا نیا، پیدا نیا ویرانہ کر
خاک میں تجھ کو مُقدّر نے مِلایا ہے اگر
تو عصا اُفتاد سے پیدا مثالِ دانہ کر
معانی:: عصا: سہارے کی لاٹھی ۔ اُفتاد: گرنے کی حالت ۔ مثالِ دانہ: بیج کی طرح ۔

Khak Mein Tujh Ko Muqaddar Ne Milya Hai Agar
To Asa Uftaad Se Paida Misal-e-Dana Kar

If the destiny has destroyed you completely
From downfall make a new rod like the seed

خاک میں تجھ کو مُقدّر نے مِلایا ہے اگر تو عصا اُفتاد سے پیدا مثالِ دانہ کر
ہاں، اسی شاخِ کُہن پر پھر بنا لے آشیاں
اہلِ گُلشن کو شہیدِ نغمۀ مستانہ کر
معانی:: شاخِ کہن: پرانی ٹہنی ۔ اہل گلشن: مراد اہل وطن ۔ شہید: مراد متاثر ۔ نغمہَ مستانہ: جذبوں سے پُر شاعری ۔

Haan, Issi Shakh-e-Kuhan Par Phir Bana Le Ashiyan
Ahl-e-Gulshan Ko Shaheed-e-Naghma-e-Mastana Kar

Yes! Build your nest again on the same old branch
Make the rose garden’s residents martyrs of the song of intoxication

ہاں، اسی شاخِ کُہن پر پھر بنا لے آشیاں اہلِ گُلشن کو شہیدِ نغمۀ مستانہ کر
اس چمن میں پیروِ بُلبل ہو یا تلمیذِ گُل
یا سراپا نالہ بن جا یا نوا پیدا نہ کر
معانی:: پیرو: پیروی کرنے ، پیچھے چلنے والا ۔ تلمیذ: شاگرد ۔ سراپا: مکمل طور پر ۔

Iss Chaman Mein Pairwe Bulbul Ho Ya Talmeez-e-Gul
Ya Sarapa Nala Ban Ja Ya Nawa Paida Na Kar

In this garden be the nightingale’s follower or rose’ pupil
Either be all complaint or do not produce any music

اس چمن میں پیروِ بُلبل ہو یا تلمیذِ گُل یا سراپا نالہ بن جا یا نوا پیدا نہ کر
کیوں چمن میں بے صدا مثلِ رمِ شبنم ہے تُو
لب کُشا ہو جا، سرودِ بربطِ عالم ہے تُو
معانی:: بے صدا: جس کی آواز نہ ہو ۔ رمِ شبنم: اوس کے قطروں کا آواز کے بغیر گرنا ۔ سرودِ بربطِ عالم: دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اسلام کی سریلی آواز ۔

Kyun Chaman Mein Be-Sada Misl-e-Ram-e-Shabnam Hai Tu
Lab Kusha Ho Ja, Surood-e-Barbat-e-Alam Hai Tu

Why are you silent in the garden like dew’s retreat
Open your lips, you are the music of the world’s harp!

کیوں چمن میں بے صدا مثلِ رمِ شبنم ہے تُو لب کُشا ہو جا، سرودِ بربطِ عالم ہے تُو
آشنا اپنی حقیقت سے ہو اے دہقاں ذرا
دانہ تو، کھیتی بھی تو، باراں بھی تو، حاصل بھی تُو
معانی:: دہقاں : کسان ۔ باراں : بارش ۔ حاصل: پیداوار ۔

Ashna Apni Haqiqat Se Ho Ae Dehqan Zara
Dana Tu, Khaiti Bhi Tu, Baran Bhi Tu, Hasil Bhi Tu

Become somewhat acquainted with your own reality O farmer!
The grain, the cultivation, the rain, as well as the produce you are

آشنا اپنی حقیقت سے ہو اے دہقاں ذرا دانہ تو، کھیتی بھی تو، باراں بھی تو، حاصل بھی تُو
آہ، کس کی جُستجو آوارہ رکھتی ہے تجھے
راہ تُو، رہرو بھی تُو، رہبر بھی تُو، منزل بھی تُو
معانی:: جستجو: تلاش ۔ آوارہ رکھنا: بے چینی کی حالت میں پھرنا ۔ رہرو: راہ چلنے والا مسافر ۔ رہبر: راستے پر لے جانے والا ۔
Aah, Kis Ki Justujoo Aawara Rakhti Hai Tujhe
Rah Tu, Rahru Bhi Tu, Rahbar Bhi Tu, Manzil Bhi Tu

Ah! Whose search keeps you aimlessly wandering
The path, the traveler, the guide, as well as the destination you are

آہ، کس کی جُستجو آوارہ رکھتی ہے تجھے راہ تُو، رہرو بھی تُو، رہبر بھی تُو، منزل بھی تُو
کانپتا ہے دل ترا اندیشۀ طوفاں سے کیا
ناخدا تو، بحر تو، کشتی بھی تو، ساحل بھی تُو
معانی:: اندیشہ: ڈر ۔ ناخدا: ملاح ۔

Kanpta Hai Dil Tera Andesha-e-Toofan Se Kya
Na-Khuda Tu, Beher Tu, Kashti Bhi Tu, Sahil Bhi Tu

Why is your heart trembling with the fear of the storm?
The sailor, the ocean, the boat, as well as the sea‐shore you are

کانپتا ہے دل ترا اندیشۀ طوفاں سے کیا ناخدا تو، بحر تو، کشتی بھی تو، ساحل بھی تُو
دیکھ آکر کوچۀ چاکِ گریباں میں کبھی
قیس تو، لیلیٰ بھی تو، صحرا بھی تو، محمل بھی تُو
معانی:: کوچہ: گلی ۔ چاکِ گریباں : گریبان کا پھٹا ہوا حصہ ۔ قیس: مجنوں ، عاشق ۔ لیلیٰ: مجنوں کی محبوبہ ۔

Dekh Aa Kar Kaucha-e-Chaak-e-Greban Mein Kabhi
Qais Tu, Laila Bhi Tu, Sehra Bhi Tu, Mehmil Bhi Tu

Come and look some time in the lane of the torn collars
Qais, Lailah, the wilderness as well as the litter on the camel you are

دیکھ آکر کوچۀ چاکِ گریباں میں کبھی قیس تو، لیلیٰ بھی تو، صحرا بھی تو، محمل بھی تُو
وائے نادانی کہ تُو محتاجِ ساقی ہو گیا
مے بھی تو، مِینا بھی تو، ساقی بھی تو، محفل بھی تُو
معانی:: وائے نادانی: افسوس ہے اس ناسمجھ پر ۔

Waye Nadani Ke Tu Mouhtaj-e-Saqi Ho Gya
Mai Bhi Tu, Meena Bhi Tu, Saqi Bhi Tu, Mehfil Bhi Tu

Woe foolishness! You are in need of the cup-bearer
The wine, the decanter, the cup‐bearer, as well as the assembly you are 

وائے نادانی کہ تُو محتاجِ ساقی ہو گیا مے بھی تو، مِینا بھی تو، ساقی بھی تو، محفل بھی تُو
شُعلہ بن کر پھُونک دے خاشاکِ غیر اﷲ کو
خوفِ باطل کیا کہ ہے غارت گرِ باطل بھی تُو
معانی:: خاشاکِ غیر اللہ: یعنی اللہ تعالیٰ کے مخالفین ۔ باطل: کفر ۔ غارت گر: تباہ کرنے والا ۔

Shaola Ban Kar Phoonk De Khashak-e-Ghair Allah Ko
Khof-e-Batil Kya Ke Hai Gharatgar-e-Batil Bhi Tu

Becoming a flame burn down the rubbish of Godlessness
Why are you afraid of the falsehood? The destroyer of falsehood also you are

شُعلہ بن کر پھُونک دے خاشاکِ غیر اﷲ کو خوفِ باطل کیا کہ ہے غارت گرِ باطل بھی تُو
بے خبر! تُو جوہرِ آئینۀ ایّام ہے
تُو زمانے میں خدا کا آخری پیغام ہے
معانی:: جوہر آئینہَ ایام: زمانے کے آئینے کی چمک دمک ۔ خدا کا آخری پیغام: مراداللہ تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن کریم پر ایمان رکھنے والا ۔

Be-Khabar! Tu Jouhar-e-Aaeena-e-Ayyam Hai
Tu Zamane Mein Khuda Ka Akhri Pegham Hai

O imprudent one! You are the essence of time’s mirror
The ultimate message of God in the world you are!

بے خبر! تُو جوہرِ آئینۀ ایّام ہے تُو زمانے میں خدا کا آخری پیغام ہے
اپنی اصلیّت سے ہو آگاہ اے غافل کہ تُو
قطرہ ہے، لیکن مثالِ بحرِ بے پایاں بھی ہے
معانی:: اصلیت: حقیقت ۔ بحر بے پایاں : بیحد وسیع سمندر ۔

Apni Asliyat Se Ho Agah Ae Ghafil Ke Tu
Qatra Hai, Lekin Misal-e-Behr Be-Payan Bhi Hai

O imprudent one! Be aware of your own reality as
Though you are only a drop your reality is also like the boundless ocean

اپنی اصلیّت سے ہو آگاہ اے غافل کہ تُو قطرہ ہے، لیکن مثالِ بحرِ بے پایاں بھی ہے
کیوں گرفتارِ طلسمِ ہیچ مقداری ہے تُو
دیکھ تو پوشیدہ تجھ میں شوکتِ طوفاں بھی ہے
معانی:: گرفتار: پکڑا ہوا، قیدی ۔ طلسمِ ہیچ مقداری: خود کو بے حیثیت سمجھنے کا جادو ۔ پوشیدہ: چھپا ہوا ۔ شوکت: دبدبہ ۔

Kyun Giraftar-e-Tilism-e-Haich Maqdari Hai Tu
Dekh To Poushida Tujh Mein Shoukat-e-Toofan Bhi Hai

Why are you imprisoned in the spell of poor resources
Just look, concealed in you is also the storm’s power!

کیوں گرفتارِ طلسمِ ہیچ مقداری ہے تُو دیکھ تو پوشیدہ تجھ میں شوکتِ طوفاں بھی ہے
سینہ ہے تیرا امِیں اُس کے پیامِ ناز کا
جو نظامِ دہر میں پیدا بھی ہے، پنہاں بھی ہے
معانی:: ا میں : کسی کی امانت رکھنے والا ۔ پیامِ ناز: خوبصورت پیغام یعنی اسلام ۔ اس: مرا د خدا ۔ نظامِ دہر: زمانے کا نظم و نسق، بندوبست ۔ پیدا: ظاہر ۔ پنہاں : چھپا ہوا ۔

Seena Hai Tera Amen Uss Ke Payam-e-Naaz Ka
Jo Nazam-e-Dehr Mein Paida Bhi Hai, Pinhan Bhi Hai

Your breast is custodian of the love’s message of the one
Who is Apparent as well as Hidden in the universe’ system

سینہ ہے تیرا امِیں اُس کے پیامِ ناز کا جو نظامِ دہر میں پیدا بھی ہے، پنہاں بھی ہے
ہفت کِشور جس سے ہو تسخیر بے تیغ و تفنگ
تُو اگر سمجھے تو تیرے پاس وہ ساماں بھی ہے
معانی:: ہفت کشود: مراد ساری کائنات ۔ تسخیر ہونا: قابو میں آنا، فرماں بردار بننا ۔ بے تیغ و تفنگ: تلوار اور بندوق کے بغیر ۔ وہ سامان: یعنی اسلام اور حضور اکرم سے محبت کا جذبہ ۔

Haft Kishor Jis Se Ho Taskheer Be-Taigh-o-Tafnang
Tu Agar Samjhe To Tere Paas Woh Saman Bhi Hai

What conquers the whole world without sword and gun
If you understand the material is also in your mettle

ہفت کِشور جس سے ہو تسخیر بے تیغ و تفنگ تُو اگر سمجھے تو تیرے پاس وہ ساماں بھی ہے
اب تلک شاہد ہے جس پر کوہِ فاراں کا سکُوت
اے تغافل پیشہ! تجھ کو یاد وہ پیماں بھی ہے؟
معانی:: کوہ فاراں : مکہ معظمہ کی پہاڑی جہاں سے اسلام کا آغاز ہوا ۔ شاہد: گواہ ۔ سکوت: خاموشی ۔ تغافل پیشہ: غفلت اختیار کرنے والا ۔ وہ پیماں : اس وعدے کی طرف اشارہ ہے جو حضور اکرم کے ہاتھ پر بیعت کرتے ہوئے مسلمان اشاعتِ اسلام کے لئے کرتے تھے ۔

Ab Talak Shahid Hai Jis Par Koh-e-Faran Ka Sukoot
Ae Taghafil Paisha! Tujh Ko Yaad Woh Paiman Bhi Hai?

O indolent One! Do you remember that covenant also?
On which Mount Faran till now is a silent witness

اب تلک شاہد ہے جس پر کوہِ فاراں کا سکُوت اے تغافل پیشہ! تجھ کو یاد وہ پیماں بھی ہے؟
تُو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا
ورنہ گُلشن میں علاجِ تنگیِ داماں بھی ہے

معانی:: ناداں : ناسمجھ، کم عقل ۔ قناعت کرنا: تھوڑے پر بھی راضی ہو جانا ۔ تنگیِ داماں : جھولی کا چھوٹا ہونا مراد اسلام کی تھوڑی خدمت ۔
Tu Hi Nadaan Chand Kaliyon Par Qinaat Kar Gya
Warna Gulshan Mein Alaj-e-Tangi-e-Damaan Bhi Hai

O ignorant one! Only you became contented with some flower buds
Otherwise in the rose‐garden there is also cure for the receiver’s small capacity!

تُو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا ورنہ گُلشن میں علاجِ تنگیِ داماں بھی ہے
دل کی کیفیّت ہے پیدا پردۀ تقریر میں
کِسوتِ مِینا میں مے مستُور بھی، عُریاں بھی ہے
معانی:: پیدا: ظاہر ۔ پردہَ تقریر: گفتگو کے اندر ۔ کسوت: غلاف ۔ مینا: شراب کی صراحی ۔ مستور: چھپی ہوئی ۔ عریاں : ظاہر ۔

Dil Ki Kaifiat Hai Paida Parda-e-Taqreer Mein
Kiswat-e-Meena Mein Mai Mastoor Bhi, Uryan Bhi Hai

The heart’s state is produced in the speech’s curtain
In decanter’s veil the wine is apparent as well as veiled

دل کی کیفیّت ہے پیدا پردۀ تقریر میں کِسوتِ مِینا میں مے مستُور بھی، عُریاں بھی ہے
پھُونک ڈالا ہے مری آتش نوائی نے مجھے
اور میری زندگانی کا یہی ساماں بھی ہے
معانی:: آتش نوائی: دلوں میں جذبوں کی گرمی پیدا کرنے والی شاعری ۔ زندگانی کا ساماں : ایسی بات جس پر زندگی کا دارومدار ہے ۔

Phoonk Dala Hai Meri Aatish-Nawayi Ne Mujhe
Aur Meri Zindagaani Ka Yehi Samaan Bhi Hai

My fiery music has burnt me down
and this is the very means of my life!

پھُونک ڈالا ہے مری آتش نوائی نے مجھے اور میری زندگانی کا یہی ساماں بھی ہے
راز اس آتش نوائی کا مرے سینے میں دیکھ
جلوۀ تقدیر میرے دل کے آئینے میں دیکھ!
معانی:: جلوہَ تقدیر: تقدیر کا سامنے ہونا ۔

Raaz Iss Aatish Nawai Ka Mere Seene Mein Dekh
Jalwa-e-Taqdeer Mere Dil Ke Aaeene Mein Dekh!

Look into my breast for the secret of this fiery music
Look into heart’s mirror for destiny’s manifestation!

راز اس آتش نوائی کا مرے سینے میں دیکھ جلوۀ تقدیر میرے دل کے آئینے میں دیکھ!
آسماں ہوگا سحَر کے نور سے آئینہ پوش
اور ظُلمت رات کی سیماب پا ہو جائے گی
معانی:: سحر: صبح مراد آزادی اور اسلام کا روشن مستقبل ۔ آئینہ پوش: چمکنے والا ۔ ظلمت: اندھیرا، غلامی ۔ سیماب پا: دور ہو جانے والی ۔

Aasman Ho Ga Sehar Ke Noor Se Aaeena Posh
Aur Zulmat Raat Ki Seemab Pa Ho Jaye Gi

The sky will shine mirror‐like with the morning’s light
And the night’s darkness will be speeding away!

آسماں ہوگا سحَر کے نور سے آئینہ پوش اور ظُلمت رات کی سیماب پا ہو جائے گی
اس قدر ہوگی ترنّم آفریں بادِ بہار
نکہتِ خوابیدہ غنچے کی نوا ہو جائے گی
معانی:: ترنم آفریں : نغمے کا سا کیف رکھنے والی ۔ نکہتِ خوابیدہ: سوئی ہوئی خوشبو یعنی ابھی کلی میں ہے ۔ غنچے کی نوا: کلی کھلنے کی آواز ۔

Iss Qadar Ho Gi Tarannum Aafreen Baad-e-Bahar
Nukhat-e-Khawabeeda Ghunche Ki Nawa Ho Jaye Gi

The spring breeze will be so melody inspiring
That flower‐bed’s silent fragrance will become melodious!

اس قدر ہوگی ترنّم آفریں بادِ بہار نکہتِ خوابیدہ غنچے کی نوا ہو جائے گی
آ ملیں گے سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاک
بزمِ گُل کی ہم نفَس بادِ صبا ہو جائے گی
معانی:: سینہ چاکانِ چمن: یعنی پھول، مراد اہل اسلام ۔ بزم گل: مراد اسلام کے عاشقوں کی محفل ۔ ہم نفس: ایک ساتھ سانس لینے والی، ساتھی ۔

Aa Milain Ge Seena Chakaan-e-Chaman Se Seena Chaak
Bazm-e-Gul Ki Hum-Nafas Baad-e-Saba Ho Jaye Gi

The garden’s afflicted ones will unite with other afflicted ones
The zephyr will become companion of the rose’ assembly!

آ ملیں گے سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاک بزمِ گُل کی ہم نفَس بادِ صبا ہو جائے گی
شبنم افشانی مری پیدا کرے گی سوز و ساز
اس چمن کی ہر کلی درد آشنا ہو جائے گی
معانی:: شبنم افشانی: دلوں پر اثر کرنے والی شاعری ۔ سوزو ساز: باہمی عشق و محبت کے پر جوش جذبے ۔ اس چمن: مراد وطن ۔ ہر کلی: ہر فرد، شخص ۔ دردآشنا: عشق کے جذبوں سے واقف ۔

Shabnam Afshani Meri Paida Kare Gi Souz-o-Saaz
Iss Chamanki Har Kali Dard Ashna Ho Jaye Gi

My gentle spray of dew will produce warmth and music
Every flower‐bud of this garden will become appreciative of pathos!

شبنم افشانی مری پیدا کرے گی سوز و ساز اس چمن کی ہر کلی درد آشنا ہو جائے گی
دیکھ لو گے سطوَتِ رفتارِ دریا کا مآل
موجِ مضطر ہی اسے زنجیرِ پا ہو جائے گی
معانی:: سطوتِ رفتاردریا: کفر و باطل کی قوتوں کا دبدبہ ۔ مآل: انجام ، اخیر ۔ موجِ مضطر: بے چین لہر، مرا د اسلام دشمنوں کے فتنے ۔ زنجیرِ پا: مصیبت کا باعث ۔

Dekh Lo Ge Sitwat-e-Raftar-e-Darya Ka Ma’al
Mouj-e-Muztar  Hi Isse Zanjeer Pa Ho Jaye Gi

You will see the result of the glory of the river’s flow
The restless wave itself will become its ankle’s chain!

دیکھ لو گے سطوَتِ رفتارِ دریا کا مآل موجِ مضطر ہی اسے زنجیرِ پا ہو جائے گی
پھر دلوں کو یاد آ جائے گا پیغامِ سجود
پھر جبیں خاکِ حرم سے آشنا ہو جائے گی
معانی:: پیغامِ سجود: مراد خدا کے حضور سربسجدہ ہونے کا پیغام، توحید کی طرف توجہ ۔ خاکِ حرم: کعبہ کی سرزمین ۔

Phir Dilon Ko Yaad Aa Jaye Ga Paigham-e-Sujood
Phir Jabeen Khak-e-Haram Se Aashna Ho Jaye Gi

The hearts will again recall the message of prostrations
The foreheads will become acquainted with the Harem’s dust

پھر دلوں کو یاد آ جائے گا پیغامِ سجود پھر جبیں خاکِ حرم سے آشنا ہو جائے گی
نالۀ صیّاد سے ہوں گے نوا ساماں طیور
خُونِ گُلچیں سے کلی رنگیں قبا ہو جائے گی
معانی:: نوا ساماں : چہچہانے والے، خوش ہونے والے ۔ طیور: جمع طائر، پرندے یعنی مسلمان ۔ گل چیں : پھول توڑنے والا، ظالم دشمن ۔ رنگیں قبا: سرخ لباس، خوشی کی علامت ہے ۔

Nala-e-Sayyad Se Hon Ge Nawa Saman-e-Tayoor
Khoon-e-Gulcheen Se Kali Rangeen Qaba Ho Jaye Gi

The hunter’s wailing will give material for the birds’ singing
Colored with flower‐picker’s blood the flower‐bud will became

نالۀ صیّاد سے ہوں گے نوا ساماں طیور خُونِ گُلچیں سے کلی رنگیں قبا ہو جائے گی
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آ سکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
معانی:: محو حیرت: حیرانی میں ڈوبا ہوا ۔ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی ۔ مراد بہت بڑا انقلاب آ جائے گا ۔

Ankh Jo Kuch Dekhti Hai, Lab Pe Aa Sakta Nahin
Mehw-e-Hairat Hun Ke Dunya Kya Se Kya Ho Jaye Gi

Whatever the eye is seeing cannot be described by the lips
I am lost in amazement as to what the world will become!

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آ سکتا نہیں محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
شب گریزاں ہو گی آخر جلوۀ خورشید سے
یہ چمن معمور ہوگا نغمۀ توحید سے
معانی:: شب گریزاں ہوگی: کفر کی تاریکیاں دور ہو جائیں گی ۔ جلوہَ خورشید: اسلام کی روشنی ۔ چمن: ملتِ اسلام ۔ معمور: بھرا ہوا ۔ نغمہَ توحید: خدا کی وحدت کا ترانہ ۔

Shab Gurezan Ho Gi Akhir Jalwa-e-Khursheed Se
Ye Chaman Maamoor Ho Ga Naghma-e-Touheed Se

The night will eventually disappear by sun’s appearance!
This garden will be filled with the Light of Tawhid!

شب گریزاں ہو گی آخر جلوۀ خورشید سے یہ چمن معمور ہوگا نغمۀ توحید سے


ہمالہ

اے ہمالہ اے فصیلِ کشورِ ہندوستاں چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں معانی: ہمالہ: برصغیر پاک و ہند کا مشہور پہاڑ، ہمالیہ ۔ فصیل: شہر...

Popular Posts