Friday, March 26, 2021

(Bal-e-Jibril-128) Tariq Ki Dua

 Tariq Ki Dua

طارق کی دُعا
(اندلس کے میدانِ جنگ میں)

(Andalus Ke Maidan-e-Jang Mein)

TARIQ’S PRAYER
(In the Battlefield of Andalusia)

جب مسلمانوں نے پہلی بار ہسپانیہ پر قبضہ کیا تو اس فوج کا سپہ سالار طارق بن زیاد تھا ۔ وہ انتہائی دلیر، جرات مند اور اصولوں کا پکا تھا ۔ عالم اسلام کے ممتاز سپہ سالار موسیٰ بن نصیر کی زیر تربیت تمام عسکری فنون عسکری فنون پر اس نے مہارت حاصل کر لی تھی ۔ انہی ایام میں اندلس سے مسلمانوں کی ایک جماعت ہسپانیہ کے سربراہ مملکت راڈرک کے ظلم و ستم کی داستانوں کے ساتھ موسیٰ بن نصیر کے پاس آئی تو اس نے اپنے چند فوجی دستے سرحدی علاقوں کا جائزہ لینے کے لیے بھیجے جو ہسپانوی فوج سے معلولی جھڑپ کے بعد واپس چلے آئے ۔ موسیٰ بن نصیر نے بالاخر تمام صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد پانچ ہزار جنگجو فوجیوں کا نسبتاً ایک بڑا لشکر طارق بن زیاد کی قیادت میں بھیجا ۔ اس معرکے کا سب سے اہم اور تاریخی واقعہ یہ ہے کہ طارق جن جہازوں پر سمندر پار کر کے اپنی فوجوں کو دشمن کے علاقے میں لے گیا تھا ساحل پر اترتے ہی اس نے ان جہازوں کو نذر آتش کر نے کا حکم دیا تا کہ اس کا کوئی سپاہی واپسی کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے ۔ کئی روز کی خونریز جنگ کے بعد طارق کا لشکر فتح یاب ہوا اور راڈرک فرار ہوتے ہوئے ایک دریا میں ڈوب کر مر گیا ۔ اس حملے نے ہسپانیہ کی تقدیر بدل کر رکھ دی بعد میں اس ملک پر مسلمانوں کا ساڑھے سات سو سال تک قبضہ برقرار رہا ۔ اس پر منظر میں یہ نظم ہر چند کہ اقبال کے تصوراتی اشعار پر مبنی تاہم اس واقعہ کے باعث نظم کی اہمیت بھی دوچند ہو جاتی ہے ۔ اس شعر میں اقبال کہتے ہیں کہ پالنے والے! میرے فوج کے جیالے جو اپنی کشتیاں جلا کر راہ حق میں اپنے دشمن کے خلاف نبرد آزما ہیں وہ غازی ہیں جن کے کردار اور صلاحیتوں کا بھید کسی پر منکشف نہیں ہوتا اس لیے کہ ان کو تو تیری جانب سے قیادت اور سرداری کی صلاحیت عطا ہوئی ہے ۔
یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
Ye Ghazi, Ye Tere Purisrar Bande
Jinhain Tu Ne Bakhsha Hai Zuaq-e-Khudai

These warriors, victorious, These worshippers of Yours,
Whom You have granted the will to win power in Your name;

یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
Do-Neem In Ki Thoukar Se Sehra-o-Darya
Simat Kar Pahar In Ki Haibat Se Rayi

Who cleave rivers and woods in twain,
Whose terror turns mountains into dust;

دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذّتِ آشنائی
Do Alam Se Karti Hai Baigana Dil Ko
Ajab Cheez Hai Lazzat-e-Ashnayi

They care not for the world;
They care not for its pleasures;  

دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب چیز ہے لذّتِ آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی
Shahadat Hai Matloob-o-Maqsood-e-Momin
Na Maal-e-Ghanimat Na Kishwar Kushayi

In their passion, in their zeal, In their love for Thee, O Lord,
They aim at martyrdom, Not the rule of the earth.

شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی
خیاباں میں ہے مُنتظر لالہ کب سے
قبا چاہیے اس کو خُونِ عرب سے
Khayaban Mein Hai Muntazir Lala Kab Se
Qaba Chahye Iss Ko Khoon-e-Arab Se

In the flower-bed, Rose is waiting from long time
The Color from Arabs' blood

خیاباں میں ہے مُنتظر لالہ کب سے قبا چاہیے اس کو خُونِ عرب سے
کیا تُو نے صحرا نشینوں کو یکتا
خبر میں، نظر میں، اذانِ سَحر میں
Kiya Tu Ne Sehra Nasheenon Ko Yakta
Khabar Mein, Nazar Mein, Azan-e-Sehar Mein

You have united warring tribes,
In thought, in deed, in prayer.

کیا تُو نے صحرا نشینوں کو یکتا خبر میں، نظر میں، اذانِ سَحر میں
طلب جس کی صدیوں سے تھی زندگی کو
وہ سوز اس نے پایا انھی کے جگر میں
Talab Jis Ki Sadiyon Se Thi Zindagi Ko
Woh Souz Iss Ne Paya Inhi Ke Jigar Mein

The burning fire that life had sought For centuries,
Was found in them at last.  

طلب جس کی صدیوں سے تھی زندگی کو وہ سوز اس نے پایا انھی کے جگر میں
کُشادِ درِ دل سمجھتے ہیں اس کو
ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں
Kushad-e-Dar-e-Dil Samajhte Hain Iss Ko
Halakat Nahin Mout In Ki Nazar Mein

They think of death, not as life’s end,
But as the ennobling of the heart.

کُشادِ درِ دل سمجھتے ہیں اس کو ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں
دلِ مردِ مومن میں پھر زندہ کر دے
وہ بجلی کہ تھی نعرۀ ’لَاتَذَر‘ میں
Dil-e-Mard-e-Momin Mein Phir Zinda Kar De
Woh Bijli Ke Thi Na’ara-e-‘LA TAZAR’ Mein

Make alive in the heart of a Muslim again
That Power the slogan 'My Lord! Leave not one of the disbelievers'  had.

La-Tazar (Verse 26 of Surah Nuh- No. 71 - Quran)

دلِ مردِ مومن میں پھر زندہ کر دے وہ بجلی کہ تھی نعرۀ ’لَاتَذَر‘ میں
عزائم کو سینوں میں بیدار کر دے
نگاہِ مسلماں کو تلوار کر دے!
Aza’im Ko Seenon Mein Baidar-e-Kar De
Nigah-e-Musalman Ko Talwar Kar De!

Awaken in them an iron will,
And make their eye a sharpened sword.

عزائم کو سینوں میں بیدار کر دے نگاہِ مسلماں کو تلوار کر دے!


No comments:

Post a Comment

ہمالہ

اے ہمالہ اے فصیلِ کشورِ ہندوستاں چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں معانی: ہمالہ: برصغیر پاک و ہند کا مشہور پہاڑ، ہمالیہ ۔ فصیل: شہر...

Popular Posts