Tariq Ki Dua
طارق کی دُعا
(اندلس کے میدانِ جنگ میں)
(Andalus Ke Maidan-e-Jang Mein)
TARIQ’S PRAYER
(In the Battlefield of Andalusia)
جب مسلمانوں نے پہلی بار ہسپانیہ پر قبضہ کیا تو اس فوج کا سپہ سالار طارق بن زیاد تھا ۔ وہ انتہائی دلیر، جرات مند اور اصولوں کا پکا تھا ۔ عالم اسلام کے ممتاز سپہ سالار موسیٰ بن نصیر کی زیر تربیت تمام عسکری فنون عسکری فنون پر اس نے مہارت حاصل کر لی تھی ۔ انہی ایام میں اندلس سے مسلمانوں کی ایک جماعت ہسپانیہ کے سربراہ مملکت راڈرک کے ظلم و ستم کی داستانوں کے ساتھ موسیٰ بن نصیر کے پاس آئی تو اس نے اپنے چند فوجی دستے سرحدی علاقوں کا جائزہ لینے کے لیے بھیجے جو ہسپانوی فوج سے معلولی جھڑپ کے بعد واپس چلے آئے ۔ موسیٰ بن نصیر نے بالاخر تمام صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد پانچ ہزار جنگجو فوجیوں کا نسبتاً ایک بڑا لشکر طارق بن زیاد کی قیادت میں بھیجا ۔ اس معرکے کا سب سے اہم اور تاریخی واقعہ یہ ہے کہ طارق جن جہازوں پر سمندر پار کر کے اپنی فوجوں کو دشمن کے علاقے میں لے گیا تھا ساحل پر اترتے ہی اس نے ان جہازوں کو نذر آتش کر نے کا حکم دیا تا کہ اس کا کوئی سپاہی واپسی کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے ۔ کئی روز کی خونریز جنگ کے بعد طارق کا لشکر فتح یاب ہوا اور راڈرک فرار ہوتے ہوئے ایک دریا میں ڈوب کر مر گیا ۔ اس حملے نے ہسپانیہ کی تقدیر بدل کر رکھ دی بعد میں اس ملک پر مسلمانوں کا ساڑھے سات سو سال تک قبضہ برقرار رہا ۔ اس پر منظر میں یہ نظم ہر چند کہ اقبال کے تصوراتی اشعار پر مبنی تاہم اس واقعہ کے باعث نظم کی اہمیت بھی دوچند ہو جاتی ہے ۔ اس شعر میں اقبال کہتے ہیں کہ پالنے والے! میرے فوج کے جیالے جو اپنی کشتیاں جلا کر راہ حق میں اپنے دشمن کے خلاف نبرد آزما ہیں وہ غازی ہیں جن کے کردار اور صلاحیتوں کا بھید کسی پر منکشف نہیں ہوتا اس لیے کہ ان کو تو تیری جانب سے قیادت اور سرداری کی صلاحیت عطا ہوئی ہے ۔
یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندےجنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
Ye Ghazi, Ye Tere Purisrar Bande
Jinhain Tu Ne Bakhsha Hai Zuaq-e-Khudai
These warriors, victorious, These worshippers of Yours,
Whom You have granted the will to win power in Your name;
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریاسِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
Do-Neem In Ki Thoukar Se Sehra-o-Darya
Simat Kar Pahar In Ki Haibat Se Rayi
Who cleave rivers and woods in twain,
Whose terror turns mountains into dust;
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کوعجب چیز ہے لذّتِ آشنائی
Do Alam Se Karti Hai Baigana Dil Ko
Ajab Cheez Hai Lazzat-e-Ashnayi
They care not for the world;
They care not for its pleasures;
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومننہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی
Shahadat Hai Matloob-o-Maqsood-e-Momin
Na Maal-e-Ghanimat Na Kishwar Kushayi
In their passion, in their zeal, In their love for Thee, O Lord,
They aim at martyrdom, Not the rule of the earth.
خیاباں میں ہے مُنتظر لالہ کب سےقبا چاہیے اس کو خُونِ عرب سے
Khayaban Mein Hai Muntazir Lala Kab Se
Qaba Chahye Iss Ko Khoon-e-Arab Se
In the flower-bed, Rose is waiting from long time
The Color from Arabs' blood
کیا تُو نے صحرا نشینوں کو یکتاخبر میں، نظر میں، اذانِ سَحر میں
Kiya Tu Ne Sehra Nasheenon Ko Yakta
Khabar Mein, Nazar Mein, Azan-e-Sehar Mein
You have united warring tribes,
In thought, in deed, in prayer.
طلب جس کی صدیوں سے تھی زندگی کووہ سوز اس نے پایا انھی کے جگر میں
Talab Jis Ki Sadiyon Se Thi Zindagi Ko
Woh Souz Iss Ne Paya Inhi Ke Jigar Mein
The burning fire that life had sought For centuries,
Was found in them at last.
کُشادِ درِ دل سمجھتے ہیں اس کوہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں
Kushad-e-Dar-e-Dil Samajhte Hain Iss Ko
Halakat Nahin Mout In Ki Nazar Mein
They think of death, not as life’s end,
But as the ennobling of the heart.
دلِ مردِ مومن میں پھر زندہ کر دےوہ بجلی کہ تھی نعرۀ ’لَاتَذَر‘ میں
Dil-e-Mard-e-Momin Mein Phir Zinda Kar De
Woh Bijli Ke Thi Na’ara-e-‘LA TAZAR’ Mein
Make alive in the heart of a Muslim again
That Power the slogan 'My Lord! Leave not one of the disbelievers' had.
La-Tazar (Verse 26 of Surah Nuh- No. 71 - Quran)
No comments:
Post a Comment