Iblees Ki Majlis-e-Shura
1936
THE DEVIL’S CONFERENCE
تعارف: جس طرح موجودہ دور میں ملک پر حکومت کرنے کے لیے انتخابات یا کسی اور ذریعہ کو کام میں لا کر قومی اسمبلی یا پارلیمنٹ بنائی جاتی ہے اوراس میں مختلف معاملات پر بحث کے بعد ان کے متعلق فیصلے کیے جاتے ہیں اسی انداز میں علامہ اقبال نے ایک خیالی اسمبلی تشکیل دی ہے ۔ جس میں حکمران پارٹی شیطان کا ٹولہ اورا س کا سربراہ شیطان خود ہے ۔ اس مجلس شوریٰ میں زیر بحث آنے والے معاملات و مسائل آج کے دور سے تعلق رکھتے ہیں جن پر شیطان کے ساتھ پانچ ارکان اظہار خیال کرتے ہیں اور آخر میں شیطان فیصلہ کن رائے دیتا ہے ۔
اِبلیس
Iblees
IBLIS
یہ عناصِر کا پُرانا کھیل، یہ دُنیائے دُوںساکنانِ عرشِ اعظم کی تمنّاؤں کا خوں!معانی: عناصر : عنصر کی جمع، مراد آگ، پانی ، مٹی ، ہوا وغیرہ کے مادی عنصر یا اجزا ۔ عناصر کا پرانا کھیل : مراد ہے کائنات جو مادی عناصر ، آگ، پانی، مٹی اور ہوا وغیرہ کی ترکیب خاص سے معرض وجود میں آئی ہے اور اسے وجود میں آئے ہوئے اتنا طویل عرصہ ہو گیا ہے جس کا اندازہ نہیں اس لیے یہ پرانی ہے ۔ دوں : کمینہ، رذیل ۔ دنیائے دوں : کمینی دنیا ۔ ساکنان: ساکن کی جمع، رہنے والے ۔ عرش: تخت ۔ عرش اعظم: بلند و بالا اور عظمت والے خدا کا تخت جو کہیں آسما نوں سے بھی آگے ہے ۔ یہ تخت کوئی مادی نہیں دراصل یہ اللہ تعالیٰ کے انوار کا ایک جہان ہے جسے خدا کی عظمت اور حقیقی بادشاہت کی بنا پر تخت کا نام دیا گیا ہے ۔ تمنا: آرزو ۔ تمناؤں کا خون: آرزووَں کا برباد ہونا ۔ ابلیس: شیطان ۔
Ye Anasir Ka Purana Khail, Ye Dunya-e-Doon
Sakinan-e-Arsh-e-Azam Ki Tamanaon Ka Khoon!
This ancient game of elements, this base world!
The frustration of the longings of the great Empyrean’s dwellers.
اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارسازجس نے اس کا نام رکھّا تھا جہانِ کاف و نوںمعانی: کارساز: بگڑے ہوئے کام بنانے والا ۔ آمادہ ہے: راضی ہے، تلا ہوا ہے ۔ کاف و نوں : حرف کاف اور نون دونوں کو ملا کر لفظ کن بنتا ہے جس کی معنی ہیں ہو جا ۔ اللہ تعالیٰ نے کن کہا اور فیکون ہو گیا یعنی کائنات اور اس کی جملہ اشیاء اللہ کے لفظ کن کہنے سے عدم سے وجود میں آ گئیں ۔
Uss Ki Barbadi Pe Aaj Aamada Hai Woh Kaarsaaz
Jis Ne Uss Ka Nam Rakha Tha Jahan-e-Kaaf-o-Noon
Upon its destruction is bent to‐day that Fashioner of things,
Who gave it the name, “The world of Be it so.”
میں نے دِکھلایا فرنگی کو مُلوکیّت کا خوابمَیں نے توڑا مسجد و دَیر و کلیِسا کا فسوںمعانی: فرنگی: انگیریز ۔ یورپ کا باشندہ ۔ ملوکیت: بادشاہت ۔ خواب دکھایا: حسین خیال دیا ۔ دیر: مندر، ہندووَں یا دیگر غیر مسلموں کی عبادت گاہ ۔ کلیسا: گرجا، عیسائیوں کی عبادت گاہ ۔ مسجد: مسلمانوں کی عبادت گاہ ۔ فسوں توڑا: جادو توڑا ۔
Mein Ne Dikhlaya Farangi Ko Mulukiyat Ka Khawab
Mein Ne Tora Masjid-o-Dair-o-Kalisa Ka Fusoon
I inspired in the European the dream of Imperialism:
I broke the spell of the Mosque, the Temple and the Church
مَیں نے ناداروں کو سِکھلایا سبق تقدیر کامَیں نے مُنعِم کو دیا سرمایہ داری کا جُنوںمعانی: سرمایہ دار: دولت مند ۔ نادار: غریب ۔ منعم: جس پر اللہ نے دولت کا انعام کیا ہے ۔ جنوں : سودا، ایسا جذبہ جس میں کسی خاص مقصد کے سوا کچھ نہ سوجھے ۔
Mein Ne Nadaron Ko Sikhlaya Sabaq Taqdeer Ka
Mein Ne Muneim Ko Diya Sarmayadari Ka Junoon
I taught the destitute to believe in Destiny:
I infused into the wealthy the craze for Capitalism.
کون کر سکتا ہے اس کی آتشِ سوزاں کو سردجس کے ہنگاموں میں ہو اِبلیس کا سوزِ دروںمعانی: آتش سوزاں : جلا دینے والی آگ ۔ ابلیس: شیطان خبیث ۔ ہنگامہ: شورش، زندگی کا کاروبار اور معاملات، زندگی کی فکر وعمل ، جدوجہد ۔ سوزدروں : اندر کی جلن، اندرونی حرارت ۔
Kon Kar Sakta Hai Uss Ki Aatish Soozan Ko Sard
Jis Ke Hungamon Mein Ho Iblees Ka Souz-e-Daroon
Who dare extinguish the blazing fire in him,
Whose tumults are stimulated by the inherent passion of Satan?
جس کی شاخیں ہوں ہماری آبیاری سے بلندکون کر سکتا ہے اُس نخلِ کُہن کو سرنِگُوں!معانی: آبیاری: پانی دینا ۔ نخل کہن: پرانا درخت ۔ سرنگوں نیچا ۔
Jis Ki Shakhain Hon Humari Aabiyari Se Buland
Kon Kar Sakta Hai Uss Nakhl-e-Kuhan Ko Ser Nigoon!
Who could summon the courage to bend down the old tree,
Whose branches their height to our watering owe?
پہلامُشیر
Pehla Musheer
FIRST COUNCILOR
اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ اِبلیسی نظامپُختہ تر اس سے ہوئے خُوئے غلامی میں عواممعانی: محکم: پائیدار، مضبوط ۔ ابلیسی نظام: شیطان کا دیا ہوا نظام حیات ۔ پختہ تر: زیادہ مضبوط ۔ خوئے غلامی: غلامی کی عادت ۔ عوام: سب لوگ یا عام لوگ ۔
Iss Mein Kya Shak Hai Ke Muhkam Hai Ye Ibleesi Nizam
Pukhta Tar Iss Se Huwe Khuay Ghulami Mein Aawam
Stable is the Satanic system, no doubt there is!
It has further strengthened in the commoners their slavishness indeed.
ہے اَزل سے ان غریبوں کے مقدّر میں سجودان کی فطرت کا تقاضا ہے نمازِ بے قیاممعانی: ازل: جہان کی تخلیق سے پہلے کا وقت جس کی ابتدا معلوم نہیں کی جا سکتی ۔ مراد ہے ہمیشہ ہے ۔ مقدر: قسمت ۔ سجود: سجدہ کرنا ۔ غریب: طنزیہ طور پر کہا ہے بے بس اور بے کس لوگ ۔ فطرت: سرشت، ذہنیت ۔ قیام: کھڑے ہونا ۔ نماز بے قیام: وہ نماز جس میں کھڑے ہونے کی نوبت ہی نہ آئے اور نمازی سجدہ ہی میں رہے ۔
Hai Azal Se In Gharibon Ke Muqaddar Mein Sujood
In Ki Fitrat Ka Taqaza Hai Namaz-e-Be Qayam
Since the dawn of Time have these helpless mortals been ordained to prostration:
Prayer devoid of the posture of standing straight is their nature’s constant urge.
آرزو اوّل تو پیدا ہو نہیں سکتی کہیںہو کہیں پیدا تو مر جاتی ہے یا رہتی ہے خاممعانی: خام: کچی، ناپختہ ۔ آرزو: خواہش ۔
Arzoo Awwal To Paida Ho Nahin Sakti Kahin
Ho Kahin Paida To Mer Jati Hai Ya Rehti Hai Kham
In their heart no desire can in fact take its birth:
But if it does, perchance, it dies or is left unripe.
یہ ہماری سعیِ پیہم کی کرامت ہے کہ آجصوفی و مُلّا مُلوکیّت کے بندے ہیں تماممعانی: سعی پیہم: لگاتار کوشش ۔ ملوکیت: بادشاہت ۔ صوفی: جو صرف تصوف یا طریقت کو اپنائے ہوئے ہے ۔ کرامت : کسی صوفی سے ایسی بات یا کام کا ہونا جسے عقل سمجھنے سے قاصر ہو ۔
Ye Humari Saee-e-Peham Ki Karamat Hai Ke Aaj
Sufi-o-Mullah Mukuliyat Ke Bande Hain Tamam
What wonders have our hard, persistent endeavours wrought!
To‐day finds the mystics and the priests all as subjects of Imperialism.
طبعِ مشرق کے لیے موزُوں یہی افیون تھیورنہ ’قوّالی‘ سے کچھ کم تر نہیں ’علمِ کلام‘!معانی: طبع مشرق: مشرق کا مزاج، مشرقی لوگوں کی طبیعت ۔ کم تر: زیادہ کم ۔ موزوں : مناسب ۔ افیون: ایک نشہ آور چیز جو نشہ کرنے والے کو عمل سے بیگانہ کر دیتی ہے ۔ قوالی: وہ راگ جو صوفیانہ محفلوں میں روح کی بالیدگی کے لیے گایا جاتا ہے ۔ علم کلام: کلام کا علم، یہ ایسا علم ہے جس میں دین کی باتوں کو عقل اور دلیل سے ثابت کیا جاتا ہے ۔
Taba-e-Mashriq Ke Liye Mouzoon Yehi Afyoon Thi
Warna 'Qawwali' Se Kuch Kam Tar Nahin 'Ilm E Kalam'
Suited to the disposition of the East was this opium indeed:
Otherwise Ilm‐i‐Kalam is no less self‐effacing than qawwali in effect
ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیاکُند ہو کر رہ گئی مومن کی تیغِ بے نیاممعا نی: طواف: کعبے کے چکر لگانا ۔ حج: ارکان اسلام میں سے ایک رکن جو مکہ جا کر خانہ کعبہ کا طواف کرنے اور بعض دوسری رسومات ادا کرنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ کند: جس میں کاٹنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہو ۔ ہنگامہ: شورش، بھیڑ ۔ مومن: اہل ایمان ، اللہ اور اس کے رسولﷺ پر صحیح ایمان رکھنے والا، پکا اور صحیح مسلمان ۔ تیغ: تلوار ۔ نیام: تلوار کا خول جس میں تلوار اس وقت رکھی جاتی ہے جب اسے چلانا مقصود نہ ہو ۔ تیغ بے نیام: بغیر خول کے تلوار ، ننگی تلوار جو ہر وقت دشمن کو کاٹنے کے لیے تیار ہو ۔
Hai Tawaf-e-Hajj Ka Hungama Agar Baqi To Kya
Kund Ho Kar Reh Gyi Momin Ki Taeg-e-Be Nayam
What matters it, if the tumult of the pilgrimage and tawaf abides?
For, rendered blunt, lies unused the unsheathed sword of the Faithful.
کس کی نومیدی پہ حجت ہے یہ فرمانِ جدید؟’ہے جہاد اس دَور میں مردِ مسلماںپر حرام!معانی: نومیدی: نا امید ۔ حجت: دلیل ۔ فرمانِ جدید: نیا حکم، جدید دور میں دیا گیا حکم ۔ فرمان: حکم، فتویٰ ۔ جہاد: اللہ کی راہ میں لڑنا ۔ اس دور میں : عہد حاضر میں ۔ حرام: دینی اعتبار سے ناجائز ۔
Kis Ki Naumeedi Pe Hujjat Hai Ye Farman-e-Jadeed
'Hai Jihad Iss Dour Mein Mard-e-Musalman Par Haram!'
Whose despair does this latest Ordinance prove:
“To the Muslim in this age is forbidden fighting in Lord’s name”?
دُوسرا مُشیر
Dusra Musheer
SECOND COUNCILOR
خیر ہے سُلطانیِ جمہور کا غوغا کہ شرتُو جہاں کے تازہ فِتنوں سے نہیں ہے با خبر!معانی: خیر: اچھائی، نیکی ۔ شر: بدی، برائی ۔ غوغا: شور ۔ فتنہ: فساد ۔
Khair Hai Sultani Jumhoor Ka Ghogha Ke Sherr
Tu Jahan Ke Taza Fitnon Se Nahin Hai Ba-khabar!
Is the clamour for “Government by the people” evil or good?
Are you unaware of the fresh mischiefs of the world?
پہلا مُشیر
Pehla Musheer
FIRST COUNCILOR
ہُوں، مگر میری جہاں بینی بتاتی ہے مجھےجو ملوکیّت کا اک پردہ ہو، کیا اُس سے خطر!معانی: جہاں بینی: جہان کے معاملات پر نظر رکھنا ۔ ملوکیت کا پردہ: بادشاہت کی روح جس کے پیچھے کارفرما ہو ۔ خطر: ڈر ۔
Hun, Magar Meri Jahan Beeni Batati Hai Mujhe
Jo Mulukiyat Ka Ek Parda Ho, Kya Uss Se Khatar!
Aware am I! but tells me my cosmic foresight:
No danger from what is but a masquerade for imperialism.
ہم نے خود شاہی کو پہنایا ہے جمہُوری لباسجب ذرا آدم ہُوا ہے خود شناس و خود نگرمعانی: آدم: مراد ہے بنی نوع آدم ۔ خود شناس: اپنے آپ کو پہچاننے والا ۔ خودنگر: اپنے آپ کو دیکھنے والے ۔
Hum Ne Khud Shahi Ko Pehnaya Hai Jumhoori Libas
Jab Zara Aadam Huwa Hai Khud Shanas-o-Khud Nigar
We ourselves have dressed imperialism in the garb of democracy
When man has grown to be a little self‐conscious and self‐observant.
کاروبارِ شہریاری کی حقیقت اور ہےیہ وجودِ مِیر و سُلطاں پر نہیں ہے منحصَرمعانی: کاروبار شہریاری: بادشاہی نظام چلانے کا طریقہ ۔ حقیقت: اصلیت ۔ میر : امیر ۔ سلطاں : بادشاہ ۔ منحصر: انحصار ہونا ۔
Karobar-e-Sheher Yari Ki Haqiqat Aur Hai
Ye Wujood-e-Meer-o-Sultan Par Nahin Hai Munhasar
The true nature of the system of imperialism lies elsewhere:
It depends not on the existence of an individual leader of king.
مجلسِ ملّت ہو یا پرویز کا دربار ہوہے وہ سُلطاں، غیر کی کھیتی پہ ہو جس کی نظرمعانی: مجلس ملت: قومی اسمبلی ۔ پرویز: ایران کے ایک بادشاہ کا نام ہے جس نے اپنے عقت کے ایک عاشق کو جس کا نام فرہاد تھا پہاڑ کھودنے پر لگا دیا اور خود اس کی محبوبہ کو جس کا نام شیریں تھا اپنے گھر ڈال لیا ۔ پرویز کا نام بطور شاہی نظام کے یا حکمران کی علامت کے طور پر لیا گیا ہے ۔
Majlis-e-Millat Ho Ya Parvaiz Ka Darbar Ho
Hai Woh Sultan, Ghair Ki Khaiti Pe Ho Jis Ki Nazar
Be it a national assembly of the court of Parviz,
Whoever casts a covetous eye on other’s harvest is a king.
تُو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہُوری نظامچہرہ روشن، اندرُوں چنگیز سے تاریک تر!معانی: مغرب: براعظم یورپ ۔ روشن: چمکدار ۔ اندرون: اندر ۔ تاریک تر: زیادہ سیاہ ۔ چنگیز: ایک فاتح کا نام ہے جس کا تعلق منگولیا سے تھا اور جس نے اپنی فتح ممالک کے دوران اتنے ظلم کے تھے کہ اس کا نام تاریخ میں ایک بہت بڑے ظالم کی حیثیت سے موجود و مشہور ہے ۔
Tu Ne Kya Dekha Nahin Maghrib Ka Jumhoori Nizam
Chehra Roshan, Androon Changaiz Se Tareek Tar!
Have you not observed the democratic system of the West?
With a brilliant exterior, its interior is darker than Genghis’s.
تیسرا مُشیر
Teesra Musheer
THIRD COUNCILOR
روحِ سُلطانی رہے باقی تو پھر کیا اضطرابہے مگر کیا اُس یہُودی کی شرارت کا جواب؟معانی: روح سلطانی: باشاہی روح ۔ اضطراب: بے چینی، بے قراری ۔ اس یہودی: ایک شخص بنام کارل مارکس کی طرف اشارہ ہے جس نے سرمایہ نامی ایک کتاب لکھ کر دنیا کو اشتراکی نظام یا کمیونزم دیا ۔
Rooh-e-Sultani Rahe Baqi To Phir Kya Iztarab
Hai Magar Kya Uss Yahoodi Ki Shararat Ka Jawab?
No cause for anxiety then, if the spirit of imperialism be preserved:
But what counter‐measure to the mischief wrought by that Jew have you?
وہ کلیمِ بے تجلّی، وہ مسیحِ بے صلیبنیست پیغمبر و لیکن در بغل دارد کتابمعانی: کلیم: مشہور پیغمبر حضرت موسیٰ کا لقب ہے جنہیں کوہ طورپر خداوند تعالیٰ کی تجلی نصیب ہوئی تھی اور وہ اس سے گفتگو کرتے تھے ۔ مسیح بے صلیب: مسیح یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو خدا کے برگزیدہ پیغمبر تھے اور جنہیں عیسائیوں کے عقیدہ کے مطابق صلیب پر یعنی سولی پر لٹکا دیا گیا تھا ۔ بے صلیب مسیح سے مراد ایسا مسیح جسے سولی پر لٹکایا نہ گیا ہے ۔ نیست: نہیں ہے ۔ دربغل: بغل میں ۔ دارد: رکھتا ہے ۔اس یہودی کی طرف اشارے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے تیسرا مشیر کہتا ہے کہ یہ وہ یہودی ہے جس کو جمہوری اور شاہی نظام کی چکی کے نیچے پسے ہوئے لوگ حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ کا درجہ دیتے ہیں۔اس لئے کہ جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کوفرعون کے ظلم سے بچایا تھااور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے غریبوں اور بے کسوں کو سینے سے لگایا تھا اسی طرح یہ یہودی بھی اپنے دئیے گئے اشتراکی نظام کے ذریعے غریبوں،مزدوروں،کسانوں اور بے بسوں کو شاہی اور جمہوری نظام کے فرعونوں اور غارت گروں کے ظالمانہ ہاتھوں سے بچا کر خود ان کو حکمران بننے کا طریقہ بتاتا ہے۔بس فرق ہے تو صرف یہ کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تو خدا کی تجلی اور نور کا مشاہدہ کرتے تھے اور اس سے باتیں کرتے تھے لیکن یہ یہودی خدا کا انکار کرتا ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح یہ بھی غریبوں کو سر بلند کرنے کا طریقہ بتاتا ہے لیکن یہ سولی پر نہیں چڑھایا گیاکیونکہ یہ پیغبر نہیں تھاایک تیسرا اور واضع فرق یہ ہے کہ حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر تو اس لئے آسمانی کتابیں ( توریت اور انجیل) اُتریں تھیں کہ وہ پیغبرِ خدا تھے لیکن یہ یہودی پیغبر تو نہیں ہے لیکن توریت اور انجیل کی طرح ایک کتاب ضرور رکھتا ہے یہ الگ بات ہے کہ یہ غیر الہامی ہے۔اور اس کتاب کا نام سرمایہ ہے اور جسے یورپ کے مزدور اور کسان طبقہ میں مذہبی کتابوں کی طرح عزت دی جاتی ہے ۔حالانکہ یہ ایک بندے کی تصنیف ہے۔
Woh Kaleem Be-Tajalli, Woh Maseeh Be-Saleeb
Neest Peghambar Wa Lekin Dar Baghal Darad Kitab
That Moses without Light, that Jesus without the Cross:
No prophet is he, yet with him a book he carries.
کیا بتاؤں کیا ہے کافر کی نگاہِ پردہ سوزمشرق و مغرب کی قوموں کے لیے روزِ حساب!معانی: کافر انکار کرنے والا ۔ پردہ سوز: پردہ جلانے والا ۔ روزحساب: حساب کا دن، قیامت کا دن ۔
Kya Bataun Kya Hai Kafir Ki Nigah-e-Parda Souz
Mashriq-o-Maghrib Ki Qaumon Ke Liye Roz-e-Hisab
I can hardly explain what significance does the infidel penetrating vision possess:
It is, methinks, the day of reckoning for the peoples of the East and the West.
Iss Se Barh Kar Aur Kya Ho Ga Tabiat Ka Fasad
Torh Di Bandon Ne Aaqaon Ke Khaimon Ki Tanab!
No greater corruption of human nature than this would be:
Slaves have broken asunder the ropes of the masters’ tents.
چوتھا مُشیر
Chotha Musheer
FOURTH COUNCILOR
توڑ اس کا رومۃُالکُبریٰ کے ایوانوں میں دیکھآلِ سیزر کو دِکھایا ہم نے پھر سیزر کا خوابمعانی: توڑ: روک کرنا، خاتمہ ، مٹانا، مقابلہ ۔ رومتہ الکبریٰ: عظیم رومن سلطنت جو قبل از مسیح قائم تھی ۔ ایوانوں : محلوں ۔ آل سیزر: سیزر کی اولاد، سیزر قدیم ملک روم کا جسے آج کل اطالیہ کہتے ہیں اور قدیم رومن سلطنت کا عظیم ہیرو تھا ۔ سیزر کا خواب: جو خواب کہ سیزر نے کبھی عظیم رومن سلطنت قائم کرنے کے لیے دیکھا تھا ۔
Torh Uss Ka Rumatul Kubra Ke Aewanon Mein Dekh
Aal-e-Ceaser Ko Dikhaya Hum Ne Phir Ceaser Ka Khawab
Watch its counteraction in the palaces of Imperial Rome:
Again did we inspire in the descendants of Caesar the dream of Caesar.
کون بحرِ روم کی موجوں سے ہے لِپٹا ہُوا’گاہ بالد چوں صنوبر، گاہ نالد چوں رباب‘معانی: بحر روم: یورپ اور افریقہ کے درمیاب ایک سمندر ۔ گاہ: کبھی ۔ صنوبر: ایک قد آور درخت ۔ بالد: ابھرتا ہے ۔ نالد: روتا ہے ۔ چوں : مانند ۔ رباب: ایک قسم کا ساز ۔
Kon Behar-e-Rome Ki Moujon Se Hai Lipta Huwa
'Gah Balad Choon Sanobar' Gah Nalad Choon Rabab
Who is coiled round the waves of the Mediterranean?
That now expands like a pine, and then wails like a rebeck!
تیسرا مُشیر
Teesra Musheer
THIRD COUNCILOR
مَیں تو اُس کی عاقبت بینی کا کچھ قائل نہیںجس نے افرنگی سیاست کو کِیا یوں بے حجابمعانی: عاقبت بینی: انجام کو دیکھ لینا ۔ قائل: ماننا ۔ افرنگی سیاست: اہل یورپ کی سیاست ۔ بے حجاب: بے پردہ ۔
Mein To Uss Ki Aaqabat Beeni Ka Kuch Qael Nahin
Jis Ne Afrangi Siasat Ko Kiya Yun Behijab
Little do I recognize him to be a man of far‐sighted wisdom:
(A fool!) who has thus European politics exposed.
پانچواں مُشیر( اِبلیس کو مخاطَب کرکے)
Panchwan Musheer
(Iblees Ko Mukhatib Kar Ke)
FIFTH COUNCILOR
(TURNING TO IBLIS)
اے ترے سوزِ نفس سے کارِ عالم اُستوار!تُو نے جب چاہا، کِیا ہر پردگی کو آشکارمعانی: سوزنفس: سانس کی تپش ۔ کار عالم: دنیا کا کام ۔ استوار: پائیدار ہونا، قائم ہونا ۔ پردگی: چھپی ہوئی ۔ آشکار: ظاہر ۔
Ae Tere Souz-e-Nafas Se Kaar-e-Aalam Ustawar!
Tu Ne Jab Chaha, Kiya Har Pardagi Ko Ashikaar
O you! the fire of whose breath lends stability to the world‐process:
Whenever you wished, everything hidden presently did you reveal.
آبِ و گِل تیری حرارت سے جہانِ سوز و سازابلہِ جنّت تری تعلیم سے دانائے کار
Aab-o-Gill Teri Hararat Se Jahan-e-Souz-o-Saaz
Abla-e-Jannat Teri Taleem Se Danaye Kaar
It is your fire that has transformed dead earth and water into a world of beauty and endeavour:
Inspired by your instruction, the fool of Paradise turns a seer
تجھ سے بڑھ کر فطرتِ آدم کا وہ محرم نہیںسادہ دل بندوں میں جو مشہور ہے پروردگار
Tujh Se Barh Kar Fitrat-e-Aadam Ka Woh Mehram Nahin
Sada Dil Bandon Mein Jo Mashoor Hai Parwardigar
More closely familiar with man’s nature than you is not He:
Who among the simpletons is known as God the Sustainer.
کام تھا جن کا فقط تقدیس و تسبیح و طوافتیری غیرت سے ابَد تک سرنِگون و شرمسار
Kaam Tha Jin Ka Fakat Taqdees-o-Tasbeeh-o-Tawaf
Teri Gairat Se Abad Tak Sar Nigun-o-Sharamsaar
Those whose business was confined to sanctifying, singing hymns and going round:
Your sense of self‐respect has out them to shame for ever, with their heads hanging low.
گرچہ ہیں تیرے مرید افرنگ کے ساحِر تماماب مجھے ان کی فراست پر نہیں ہے اعتباراوفون بسمارکؔ: یہ جرمن تاریخ کا سب سے مشہور سیاستدان تھاجسے جدید جرمنی کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔۱۷۱۵ء سے جرمنی کی ۳۸ ریاستوں کی متحدکرنے کی تحریک جو چل رہی تھی اسے بسمارکؔ ہی نے کامیابی سے ہمکنار کیا۔اس کے لیےاس نے ہر قسم کے حربے کو روار رکھا۔ویکی پیڈیاہیری ٹرومین: امریکا کا ۳۳واں صدر جو جاپان کے شہروںھیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹمی بم پھینکنے کا ذمہ دار ہے، ویکی پیڈیاچرچلؔ: برطانوی سیاست دان۔چرچل سخت متعصب شخص تھا،فلسطینیقوم کو اپنے ملک سے بے دخل کرنے اور امریکی مقامی باشندوں کے مغربی استحصال پرچرچل کا بیان:”میں یہ تسلیم نہیں کرتا کہ کتا اپنے ڈربہ کا مالک ہوتا ہےخواہ وہ اس ڈربے میں کافی عرصے سے رہ رہا ہو۔مثال کے طور پر میں یہ تسلیم نہیںکرتا کہ امریکا میں قدیم باسیوں (ریڈ انڈین) یا آسٹریلیا کے کالے قدیم باسیوں کےساتھ کوئی بڑی زیادتی ہوئی ہے۔ میں یہ تسلیم نہیں کرتا کہ ایک طاقتور نسل،ایک بہترپیڈیانسل یا ایک عقل مند نسل نے آکر ان کی زمین پر قبضہ کر لیا تو کوئی ظلم ہوا۔“ ویکی
Garcha Hain Tere Mureed Afrang Ke Sahir Tamam
Ab Mujhe In Ki Farasat Par Nahin Hai Atibar
Though the wizards of Europe all are disciples to you:
No longer have I faith in their sagacity left.
وہ یہودی فِتنہ گر، وہ روحِ مزدک کا بُروزہر قبا ہونے کو ہے اس کے جُنوں سے تار تار
Ye Yahoodi Fitna Gar, Woh Rooh-e-Mazdak Ka Barooz
Har Kaba Hone Ko Hai Iss Ke Janoon Se Tar Tar
That Jew, that mischief‐maker, that reincarnation of Mazdak:
Each tunic is about to be torn to shreds by his fanaticism.
Zagh-e-Dashti Ho Raha Hai Humsar-e-Shaheen-o-Chargh
Kitni Sura’at Se Badalta Hai Mazaaj-e-Rozgar
Behold! the wild crow is vying with the falcon and the hyena:
Lo, how swiftly does the disposition of Time allow of a change!
چھا گئی آشُفتہ ہو کر وسعتِ افلاک پرجس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مُشتِ غبار
Cha Gyi Ashufta Ho Kar Wusat-e-Aflaak Par
Jis Ko Nadani Se Hum Samajhe The Ek Musht-e-Ghubar
It spread about, and covered the whole expanse of skies:
What we unwisely had taken for a handful of dust.
فِتنۀ فردا کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ آجکانپتے ہیں کوہسار و مرغزار و جُوئبار
Fitna-e-Farda Ki Haibat Ka Ye Alam Hai Ke Aaj
Kanpte Hain Kohsar-o-Murghzar-o-Ju’ay bar
Such is the state of the ghastly dread of the morrow’s disturbance:
To‐day tremble with overwhelming awe, mountains, meadows and rivers all.
میرے آقا! وہ جہاں زیر و زبر ہونے کو ہےجس جہاں کا ہے فقط تیری سیادت پر مدار
Mere Aaqa! Vo Jahan Zair-o-Zabar Hone Ko Hai
Jis Jahan Ka Hai Fakat Teri Sayadat Par Madar
That world is going to turn topsy‐turvy, my Lord!
The world which resteth solely on your governance.
اِبلیس( اپنے مُشیروں سے)
Iblees (Apne Musheeron Se)
IBLIS (TO HIS COUNCILORS)
ہے مرے دستِ تصرّف میں جہانِ رنگ و بوکیا زمیں، کیا مہر و مہ، کیا آسمانِ تُو بتُو
Hai Mere Dast-e-Tasarruf Mein Jahan-e-Rang O Bu
Kya Zameen, Kya Mehar O Mah, Kya Asaman-e-Tu Ba Tu
Absolute command have I of the world of scent and hue!
The earth, the sun, the moon and the firmaments all
دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شرقمَیں نے جب گرما دیا اقوامِ یورپ کا لہُو
Dekh Lain Ge Apni Ankhon Se Tamasha Gharb-o-Sharak
Main Ne Jab Garma Diya Aqwam-e-Europe Ka Lahoo
With their own eyes shall the West and the East witness the Spectacle:
When I but warm the blood of the nations of Europe
کیا امامانِ سیاست، کیا کلیسا کے شیوخسب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ہُو
Kya Imamane Siasat, Kya Kaleesa Ka Shayookh
Sub Ko Diwana Bana Sakti Hai Meri Aik Hoo
The leaders of politics and the patriarchs of church all:
One call from me would be enough to turn them mad.
کارگاہِ شیشہ جو ناداں سمجھتا ہے اسےتوڑ کر دیکھے تو اس تہذیب کے جام و سبو!
Kargah Sheesha Jo Nadan Samjhta Hai Usse
Tor Kar Dekhe To Iss Tehzeeb Ke Jam-o-Saboo!
The fool who considers it to be mere glass‐work:
Let him dare smash the goblets and ewers of this Civilization.
دستِ فطرت نے کیا ہے جن گریبانوں کو چاکمزدکی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو،بات یہ ہے کہ فطرت نے اس دنیا میں جو امتیازات، طبقاتاختلافات اور مدارج قائم کردیے ہیں، ان کو مٹانا کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔یعنی جن گریبانوں کو خود فطرت نے اپنے ہاتھ سے چاک کردیا ہے، مزدکؔ ایرانی اوراور ہر شعبہ میں امتیازات اور مدارجِ حیات پائے جاتے ہیں۔ مثلاً عورت اور مرد کامارکسؔ المانی ان کو منطقی استد لال کی سوئی سے رفو نہیں کرسکتے۔ دنیا میں ہر جگہکا امتیاز، چالاک اور بیوقوف کا امتیاز،سفید اور کالے کا امتیاز، مہذّب اور وحشیامتیاز، ذہین اور کند ذہن کا امتیاز، نحیف الجثہ (لاغر) اور قوی الجثہ (قوی ہیکل)کا نہ کوئی انکار کرسکتا ہے اور نہ کوئی انہیں مٹا سکتاہے۔ جس دن اختافات مٹ جائیںکا امتیاز، حوصلہ اور پست ہمّت کا امتیاز، بہادر اور بزدل کا امتیاز۔۔ ان امتیازاتگے یہ دنیا بھی مٹ جائے گیلہذا مزدکؔ یا مارکسؔ کی یہ تعلیم کہ زنّ، زرؔ اور زمینؔ،۔۔تینوں میں کاملِ اشتراک اور تمام انسانوں میں کامل مساوات قائم کردی جائے۔۔ یہ باتفطرت اور عقلِ انسانی دونوں کے خلاف ہے اور یہی وجہ ہے کہ کوئی قوم آج تک اس پرعمل نہیں کرسکی اور نہ آئندہ عمل پیرا ہوسکے گی
Dast-e-Fitrat Ne Kiya Hai Jin Girebanon Ko Chaak
Mazdaki Mantaq Ki Souzan Se Nahin Hote Rafoo
The collars torn asunder by the hand of Nature:
Can’t be darned with the needle of the Mazdakite logic.
کب ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کُوچہ گردیہ پریشاں روزگار، آشفتہ مغز، آشُفتہ مُو
Kab Dara Sakte Hain Mujh Ko Ishtaraki Koocha Gard
Ye Preshan Rozgar, Ashufta Maghz, Ashufta Mu
How could I be frightened by these Socialists, straying about the streets?
Wretched and straitened, distracted in mind, incoherent in speech!
ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تو اُس اُمّت سے ہےجس کی خاکستر میں ہے اب تک شرارِ آرزو
Hai Agar Mujh Ko Khatar Koi To Uss Ummat Se Hai
Jis Ki Khatstar Mein Hai Ab Tak Shirar-e-Arzu
Amongst this people there are still to be seen a few
Which still a spark of ambition hidden in its ashes retains
خال خال اس قوم میں اب تک نظر آتے ہیں وہکرتے ہیں اشکِ سحر گاہی سے جو ظالم وضُو
Khal Khal Iss Qaum Mein Ab Tak Nazar Ate Hain Vo
Karte Hain Ashak-E-Sehargahi Se Jo Zalim Wazoo
The only menace I anticipate may come that community:
Who go so far as to perform their ablutions with the tears of pre‐morning hours.
جانتا ہے، جس پہ روشن باطنِ ایّام ہےمزدکِیّت فتنہ فردا نہیں، اسلام ہے!
Janta Hai, Jis Pe Roshan Batin-e-Ayyam Hai
Mazdkiat Fitna-e-Farda Nahin, Islam Hai!
Knows he to whom are revealed the inner secrets of Time:
Not Mazdakism, but Islam is to be the trouble of the morrow.
جانتا ہُوں میں یہ اُمّت حاملِ قُرآں نہیںہے وہی سرمایہ داری بندۀ مومن کا دِیں
Janta Hun Main Ye Ummat Hamal-e-Quran Nahin
Hai Wohi Sarmayadari Banda-e-Momin Ka Deen
I do know this community is no longer the bearer of the Quran:
The same Capitalism is the religion of the Believer now
جانتا ہُوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میںبے یدِ بیضا ہے پیرانِ حرم کی آستیں
Janta Hun Main Ke Mashriq Ki Andheri Raat Mein
Be Yad-e-Baiza Hai Peeran-e-Haram Ki Asteen
And I know, too, that in the dark night of the East
The sleeve of the holy ones of the Sanctuary is bereft of the white, illuminating hand.
عصرِ حاضر کے تقاضاؤں سے ہے لیکن یہ خوفہو نہ جائے آشکارا شرعِ پیغمبر کہیں
Asre-e-Hazir Ke Taqazaon Se Hai Lekin Ye Khof
Ho Na Jaye Ashakara Shara-e-Peghambar Kahin
The demands of the present age, however, spell the apprehension:
Lest the Shari‘ah of the Prophet should come to light one day:
الحذَر! آئینِ پیغمبر سے سَو بار الحذَرحافظِ نامُوسِ زن، مرد آزما، مرد آفریں
Alhazar! Aaeen-e-Peghambar Se Sou Bar Alhazar
Hafiz-e-Namoos-e-Zan, Mard Azma, Mard-e-Afreen
Beware, a hundred times beware, of the Law of the Prophet!—
The protector of women’s honour, the tester of men’s capacities, the rearer of worthy men!
موت کا پیغام ہر نوعِ غلامی کے لیےنے کوئی فُغفور و خاقاں، نے فقیرِ رہ نشیں
Mout Ka Pegham Har Nu-e-Ghulami Ke Liye
Ne Koi Faghfoor-o-Khaqaan, Ne Fareeq-e-Reh Nasheen
The message of death to any kind of slavery!
No sovereigns and no monarchs, no mendicants begging!
کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک صافمُنعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امیں
Karta Hai Doulat Ko Har Aaludgi Se Pak Saaf
Munemon Ko Maal-o-Doulat Ka Banata Hai Ameen
It does purify wealth of all pollution:
It makes the wealthy trustees of wealth and property.
اس سے بڑھ کر اور کیا فکر و عمل کا انقلابپادشاہوں کی نہیں، اﷲ کی ہے یہ زمیں!
Iss Se Barh Kar Aur Kya Fikar-o-Amal Ka Inqilaab
Padshahon Ki Nahin, Allah Ki Hai Ye Zameen!
What greater revolution in thought and action will there be:
Not to the crowned heads, but to God alone does this Earth belong!
چشمِ عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئِیں تو خوبیہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محرومِ یقیں
Chasme Alam Se Rahe Poshida Ye Aaeen To Khoob
Ye Ghanimat Hai Ke Khud Momin Hai Mehroom-e-Yaqeen
Better, if this Law be kept hidden from the world’s eye:
So much the better, the Believer himself is deprived of inner conviction.
ہے یہی بہتر الٰہیات میں اُلجھا رہےیہ کتابُ اللہ کی تاویلات میں اُلجھا رہے
Hai Ye Behter Elahiyat Mein Uljha Rahe
Ye Kitab Ullah Ki Taweelat Mein Uljha Rahe
Better that he remains busy and entangled in the metaphysical theology:
Better, that he remains busy and entangled in the interpretations of the Book of God.
توڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسمِ شش جہاتہو نہ روشن اُس خدا اندیش کی تاریک رات
Tor Dalain Jis Ki Takbeerain Talism-e-Shash Jihat
Ho Na Roshan Uss Khuda Andaish Ki Tareek Raat
Whose cries of God is Most High could break the charm of the universe:
May the dark night of that God‐thinking man not ever turn bright!
ابن مریم مر گیا یا زندۀ جاوید ہےہیں صفاتِ ذاتِ حق، حق سے جُدا یا عینِ ذات؟
Ibne Mariam Mar Gya Ya Zinda Javaid Hai
Hain Sifat-e-Zaat-e-Haq, Haq Se Judda Ya Ayn Zaat?
Is the Son of Mary dead or is he endowed with eternal life?
Are the Attributes of God separate from God, or do they form what He is?
آنے والے سے مسیحِ ناصری مقصود ہےیا مجدّد، جس میں ہوں فرزندِ مریم کے صفات؟
Ane Wale Se Maseeh-e-Nasiri Maqsood Hai
Ye Mujaddid, Jis Mein Hon Farzand-e-Mariam Ke Sifat?
Does the expected mean Jesus of Nazareth?
Or a Renewer, endowed with the attributes of the Son of Mary?
ہیں کلامُ اللہ کے الفاظ حادث یا قدیماُمّتِ مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات؟
Hain Kalam Ullah Ke Alfaz Hadis Ya Qadeem
Ummat Marhoom Ke Hai Kis Aqeede Mein Nijat?
Are the letters of the Word of God New or of Old?
In which of the doctrines does the salvation of the Blessed Community lies
کیا مسلماں کے لیے کافی نہیں اس دَور میںیہ الٰہیات کے ترشے ہُوئے لات و منات؟
Kya Musalman Ke Liye Kafi Nahin Iss Dour Mein
Ye Elahiyat Ke Tarshay Huwe Laat- O-Manaat?
Are not enough to the Faithful in this age:
These idols of worship carved by Metaphysical Theology?
تم اسے بیگانہ رکھّو عالمِ کردار سےتا بساطِ زندگی میں اس کے سب مُہرے ہوں مات
Tum Isse Begana Rakho Alam-e-Kirdar Se
Ta Bisat-e-Zindagi Mein Iss Ke Sub Muhre Hon Maat
Keep him separate from world of character
Until he loses all the plans(tactical moves) of life
خیر اسی میں ہے، قیامت تک رہے مومن غلامچھوڑ کر اَوروں کی خاطر یہ جہانِ بے ثبات
Khair Issi Mein Hai, Qayamat Tak Rahe Momin Ghulam
Chor Kar Auron Ki Khatir Ye Jahan-e-Be-Sabat
Our safety lies in that Believer remains a slave till Doomsday:
Renouncing this transitory world for others’ sake.
ہے وہی شعر و تصوّف اس کے حق میں خوب ترجو چھُپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات
Hai Wohi Shair-o-Tasawwuf Iss Ke Haq Mein Khoob Tar
Jo Chupa De Iss Ki Ankhon Se Tamasha-e-Hayat
What is good in his case is that poetry and mysticism
Which may keep hidden from his eyes the game of Life.
ہر نفَس ڈرتا ہُوں اس اُمّت کی بیداری سے مَیںہے حقیقت جس کے دیں کی احتسابِ کائنات
Har Nafas Darta Hun Iss Ummat Ki Baidari Se Mein
Hai Haqiqat Jis Ke Deen Ki Ahtisaab-e-Kainat
Every moment do I dread the awakening of this community
Whose religion is, in reality, nothing short of taking account of the universe
مست رکھّو ذکر و فکرِ صُبحگاہی میں اسےپختہ تر کر دو مزاجِ خانقاہی میں اسے
Mast Rakho Zikar-o-Fikar-e-Subhgahi Mein Isse
Pukhta Tar Kar Do Mazaaj-e-Khanqahi Mein Isse
Keep him well absorbed in the thought and contemplation of God in pre‐morning hours:
Ye all make him grow stronger in his monastic disposition!
good
ReplyDeleteygh
ReplyDeleteNice
ReplyDeleteExcellent.. Thanks alot
ReplyDeleteBuat Shukria
DeleteThanks a lot for explain the Iqbal for our facility. It's a good way to explain Iqbal.
ReplyDeleteThanks
ReplyDelete