Thursday, March 18, 2021

(Armaghan-e-Hijaz-01) Iblees Ki Majlis-e-Shura (ابلیس کی مجلس شوری) The Devil's Conference



Iblees Ki Majlis-e-Shura
1936
THE DEVIL’S CONFERENCE

تعارف: جس طرح موجودہ دور میں ملک پر حکومت کرنے کے لیے انتخابات یا کسی اور ذریعہ کو کام میں لا کر قومی اسمبلی یا پارلیمنٹ بنائی جاتی ہے اوراس میں مختلف معاملات پر بحث کے بعد ان کے متعلق فیصلے کیے جاتے ہیں اسی انداز میں علامہ اقبال نے ایک خیالی اسمبلی تشکیل دی ہے ۔ جس میں حکمران پارٹی شیطان کا ٹولہ اورا س کا سربراہ شیطان خود ہے ۔ اس مجلس شوریٰ میں زیر بحث آنے والے معاملات و مسائل آج کے دور سے تعلق رکھتے ہیں جن پر شیطان کے ساتھ پانچ ارکان اظہار خیال کرتے ہیں اور آخر میں شیطان فیصلہ کن رائے دیتا ہے ۔

اِبلیس

Iblees
IBLIS
یہ عناصِر کا پُرانا کھیل، یہ دُنیائے دُوں
ساکنانِ عرشِ اعظم کی تمنّاؤں کا خوں!

معانی: عناصر : عنصر کی جمع، مراد آگ، پانی ، مٹی ، ہوا وغیرہ کے مادی عنصر یا اجزا ۔ عناصر کا پرانا کھیل : مراد ہے کائنات جو مادی عناصر ، آگ، پانی، مٹی اور ہوا وغیرہ کی ترکیب خاص سے معرض وجود میں آئی ہے اور اسے وجود میں آئے ہوئے اتنا طویل عرصہ ہو گیا ہے جس کا اندازہ نہیں اس لیے یہ پرانی ہے ۔ دوں : کمینہ، رذیل ۔ دنیائے دوں : کمینی دنیا ۔ ساکنان: ساکن کی جمع، رہنے والے ۔ عرش: تخت ۔ عرش اعظم: بلند و بالا اور عظمت والے خدا کا تخت جو کہیں آسما نوں سے بھی آگے ہے ۔ یہ تخت کوئی مادی نہیں دراصل یہ اللہ تعالیٰ کے انوار کا ایک جہان ہے جسے خدا کی عظمت اور حقیقی بادشاہت کی بنا پر تخت کا نام دیا گیا ہے ۔ تمنا: آرزو ۔ تمناؤں کا خون: آرزووَں کا برباد ہونا ۔ ابلیس: شیطان ۔
Ye Anasir Ka Purana Khail, Ye Dunya-e-Doon
Sakinan-e-Arsh-e-Azam Ki Tamanaon Ka Khoon!

This ancient game of elements, this base world!
The frustration of the longings of the great Empyrean’s dwellers.

یہ عناصِر کا پُرانا کھیل، یہ دُنیائے دُوں ساکنانِ عرشِ اعظم کی تمنّاؤں کا خوں!
اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز
جس نے اس کا نام رکھّا تھا جہانِ کاف و نوں

معانی: کارساز: بگڑے ہوئے کام بنانے والا ۔ آمادہ ہے: راضی ہے، تلا ہوا ہے ۔ کاف و نوں : حرف کاف اور نون دونوں کو ملا کر لفظ کن بنتا ہے جس کی معنی ہیں ہو جا ۔ اللہ تعالیٰ نے کن کہا اور فیکون ہو گیا یعنی کائنات اور اس کی جملہ اشیاء اللہ کے لفظ کن کہنے سے عدم سے وجود میں آ گئیں ۔
Uss Ki Barbadi Pe Aaj Aamada Hai Woh Kaarsaaz
Jis Ne Uss Ka Nam Rakha Tha Jahan-e-Kaaf-o-Noon

Upon its destruction is bent to‐day that Fashioner of things,
Who gave it the name, “The world of Be it so.”

اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز جس نے اس کا نام رکھّا تھا جہانِ کاف و نوں
میں نے دِکھلایا فرنگی کو مُلوکیّت کا خواب
مَیں نے توڑا مسجد و دَیر و کلیِسا کا فسوں

معانی: فرنگی: انگیریز ۔ یورپ کا باشندہ ۔ ملوکیت: بادشاہت ۔ خواب دکھایا: حسین خیال دیا ۔ دیر: مندر، ہندووَں یا دیگر غیر مسلموں کی عبادت گاہ ۔ کلیسا: گرجا، عیسائیوں کی عبادت گاہ ۔ مسجد: مسلمانوں کی عبادت گاہ ۔ فسوں توڑا: جادو توڑا ۔
Mein Ne Dikhlaya Farangi Ko Mulukiyat Ka Khawab
Mein Ne Tora Masjid-o-Dair-o-Kalisa Ka Fusoon

I inspired in the European the dream of Imperialism:
I broke the spell of the Mosque, the Temple and the Church

میں نے دِکھلایا فرنگی کو مُلوکیّت کا خواب مَیں نے توڑا مسجد و دَیر و کلیِسا کا فسوں
مَیں نے ناداروں کو سِکھلایا سبق تقدیر کا
مَیں نے مُنعِم کو دیا سرمایہ داری کا جُنوں

معانی: سرمایہ دار: دولت مند ۔ نادار: غریب ۔ منعم: جس پر اللہ نے دولت کا انعام کیا ہے ۔ جنوں : سودا، ایسا جذبہ جس میں کسی خاص مقصد کے سوا کچھ نہ سوجھے ۔
Mein Ne Nadaron Ko Sikhlaya Sabaq Taqdeer Ka
Mein Ne Muneim Ko Diya Sarmayadari Ka Junoon

I taught the destitute to believe in Destiny:
I infused into the wealthy the craze for Capitalism.

مَیں نے ناداروں کو سِکھلایا سبق تقدیر کا مَیں نے مُنعِم کو دیا سرمایہ داری کا جُنوں
کون کر سکتا ہے اس کی آتشِ سوزاں کو سرد
جس کے ہنگاموں میں ہو اِبلیس کا سوزِ دروں

معانی: آتش سوزاں : جلا دینے والی آگ ۔ ابلیس: شیطان خبیث ۔ ہنگامہ: شورش، زندگی کا کاروبار اور معاملات، زندگی کی فکر وعمل ، جدوجہد ۔ سوزدروں : اندر کی جلن، اندرونی حرارت ۔
Kon Kar Sakta Hai Uss Ki Aatish Soozan Ko Sard
Jis Ke Hungamon Mein Ho Iblees Ka Souz-e-Daroon

Who dare extinguish the blazing fire in him,
Whose tumults are stimulated by the inherent passion of Satan?

کون کر سکتا ہے اس کی آتشِ سوزاں کو سرد جس کے ہنگاموں میں ہو اِبلیس کا سوزِ دروں
جس کی شاخیں ہوں ہماری آبیاری سے بلند
کون کر سکتا ہے اُس نخلِ کُہن کو سرنِگُوں!

معانی: آبیاری: پانی دینا ۔ نخل کہن: پرانا درخت ۔ سرنگوں نیچا ۔
Jis Ki Shakhain Hon Humari Aabiyari Se Buland
Kon Kar Sakta Hai Uss Nakhl-e-Kuhan Ko Ser Nigoon!

Who could summon the courage to bend down the old tree,
Whose branches their height to our watering owe?

جس کی شاخیں ہوں ہماری آبیاری سے بلند کون کر سکتا ہے اُس نخلِ کُہن کو سرنِگُوں!

پہلامُشیر

Pehla Musheer
FIRST COUNCILOR   
اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ اِبلیسی نظام
پُختہ تر اس سے ہوئے خُوئے غلامی میں عوام

معانی: محکم: پائیدار، مضبوط ۔ ابلیسی نظام: شیطان کا دیا ہوا نظام حیات ۔ پختہ تر: زیادہ مضبوط ۔ خوئے غلامی: غلامی کی عادت ۔ عوام: سب لوگ یا عام لوگ ۔

Iss Mein Kya Shak Hai Ke Muhkam Hai Ye Ibleesi Nizam
Pukhta Tar Iss Se Huwe Khuay Ghulami Mein Aawam

Stable is the Satanic system, no doubt there is!
 It has further strengthened in the commoners their slavishness indeed.

اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ اِبلیسی نظام پُختہ تر اس سے ہوئے خُوئے غلامی میں عوام
ہے اَزل سے ان غریبوں کے مقدّر میں سجود
ان کی فطرت کا تقاضا ہے نمازِ بے قیام

معانی: ازل: جہان کی تخلیق سے پہلے کا وقت جس کی ابتدا معلوم نہیں کی جا سکتی ۔ مراد ہے ہمیشہ ہے ۔ مقدر: قسمت ۔ سجود: سجدہ کرنا ۔ غریب: طنزیہ طور پر کہا ہے بے بس اور بے کس لوگ ۔ فطرت: سرشت، ذہنیت ۔ قیام: کھڑے ہونا ۔ نماز بے قیام: وہ نماز جس میں کھڑے ہونے کی نوبت ہی نہ آئے اور نمازی سجدہ ہی میں رہے ۔

Hai Azal Se In Gharibon Ke Muqaddar Mein Sujood
In Ki Fitrat Ka Taqaza Hai Namaz-e-Be Qayam

Since the dawn of Time have these helpless mortals been ordained to prostration:
Prayer devoid of the posture of standing straight is their nature’s constant urge. 

ہے اَزل سے ان غریبوں کے مقدّر میں سجود ان کی فطرت کا تقاضا ہے نمازِ بے قیام
آرزو اوّل تو پیدا ہو نہیں سکتی کہیں
ہو کہیں پیدا تو مر جاتی ہے یا رہتی ہے خام

معانی: خام: کچی، ناپختہ ۔ آرزو: خواہش ۔

Arzoo Awwal To Paida Ho Nahin Sakti Kahin
Ho Kahin Paida To Mer Jati Hai Ya Rehti Hai Kham

In their heart no desire can in fact take its birth:
But if it does, perchance, it dies or is left unripe.

آرزو اوّل تو پیدا ہو نہیں سکتی کہیں ہو کہیں پیدا تو مر جاتی ہے یا رہتی ہے خام
یہ ہماری سعیِ پیہم کی کرامت ہے کہ آج
صوفی و مُلّا مُلوکیّت کے بندے ہیں تمام

معانی: سعی پیہم: لگاتار کوشش ۔ ملوکیت: بادشاہت ۔ صوفی: جو صرف تصوف یا طریقت کو اپنائے ہوئے ہے ۔ کرامت : کسی صوفی سے ایسی بات یا کام کا ہونا جسے عقل سمجھنے سے قاصر ہو ۔
Ye Humari Saee-e-Peham Ki Karamat Hai Ke Aaj
Sufi-o-Mullah Mukuliyat Ke Bande Hain Tamam

What wonders have our hard, persistent endeavours wrought!
To‐day finds the mystics and the priests all as subjects of Imperialism.

یہ ہماری سعیِ پیہم کی کرامت ہے کہ آج صوفی و مُلّا مُلوکیّت کے بندے ہیں تمام
طبعِ مشرق کے لیے موزُوں یہی افیون تھی
ورنہ ’قوّالی‘ سے کچھ کم تر نہیں ’علمِ کلام‘!

معانی: طبع مشرق: مشرق کا مزاج، مشرقی لوگوں کی طبیعت ۔ کم تر: زیادہ کم ۔ موزوں : مناسب ۔ افیون: ایک نشہ آور چیز جو نشہ کرنے والے کو عمل سے بیگانہ کر دیتی ہے ۔ قوالی: وہ راگ جو صوفیانہ محفلوں میں روح کی بالیدگی کے لیے گایا جاتا ہے ۔ علم کلام: کلام کا علم، یہ ایسا علم ہے جس میں دین کی باتوں کو عقل اور دلیل سے ثابت کیا جاتا ہے ۔
Taba-e-Mashriq Ke Liye Mouzoon Yehi Afyoon Thi
Warna 'Qawwali' Se Kuch Kam Tar Nahin 'Ilm E Kalam'

Suited to the disposition of the East was this opium indeed:
Otherwise Ilm‐i‐Kalam is no less self‐effacing than qawwali in effect

طبعِ مشرق کے لیے موزُوں یہی افیون تھی ورنہ ’قوّالی‘ سے کچھ کم تر نہیں ’علمِ کلام‘!
ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیا
کُند ہو کر رہ گئی مومن کی تیغِ بے نیام

معا نی: طواف: کعبے کے چکر لگانا ۔ حج: ارکان اسلام میں سے ایک رکن جو مکہ جا کر خانہ کعبہ کا طواف کرنے اور بعض دوسری رسومات ادا کرنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ کند: جس میں کاٹنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہو ۔ ہنگامہ: شورش، بھیڑ ۔ مومن: اہل ایمان ، اللہ اور اس کے رسولﷺ پر صحیح ایمان رکھنے والا، پکا اور صحیح مسلمان ۔ تیغ: تلوار ۔ نیام: تلوار کا خول جس میں تلوار اس وقت رکھی جاتی ہے جب اسے چلانا مقصود نہ ہو ۔ تیغ بے نیام: بغیر خول کے تلوار ، ننگی تلوار جو ہر وقت دشمن کو کاٹنے کے لیے تیار ہو ۔

Hai Tawaf-e-Hajj Ka Hungama Agar Baqi To Kya
Kund Ho Kar Reh Gyi Momin Ki Taeg-e-Be Nayam

What matters it, if the tumult of the pilgrimage and tawaf abides?
For, rendered blunt, lies unused the unsheathed sword of the Faithful.

ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیا کُند ہو کر رہ گئی مومن کی تیغِ بے نیام
کس کی نومیدی پہ حجت ہے یہ فرمانِ جدید؟
’ہے جہاد اس دَور میں مردِ مسلماںپر حرام!

معانی: نومیدی: نا امید ۔ حجت: دلیل ۔ فرمانِ جدید: نیا حکم، جدید دور میں دیا گیا حکم ۔ فرمان: حکم، فتویٰ ۔ جہاد: اللہ کی راہ میں لڑنا ۔ اس دور میں : عہد حاضر میں ۔ حرام: دینی اعتبار سے ناجائز ۔
Kis Ki Naumeedi Pe Hujjat Hai Ye Farman-e-Jadeed
'Hai Jihad Iss Dour Mein Mard-e-Musalman Par Haram!'

Whose despair does this latest Ordinance prove:
“To the Muslim in this age is forbidden fighting in Lord’s name”?

کس کی نومیدی پہ حجت ہے یہ فرمانِ جدید؟ ’ہے جہاد اس دَور میں مردِ مسلماںپر حرام!

دُوسرا مُشیر

Dusra Musheer
SECOND COUNCILOR 
خیر ہے سُلطانیِ جمہور کا غوغا کہ شر
تُو جہاں کے تازہ فِتنوں سے نہیں ہے با خبر!

معانی: خیر: اچھائی، نیکی ۔ شر: بدی، برائی ۔ غوغا: شور ۔ فتنہ: فساد ۔
Khair Hai Sultani Jumhoor Ka Ghogha Ke Sherr
Tu Jahan Ke Taza Fitnon Se Nahin Hai Ba-khabar!

Is the clamour for “Government by the people” evil or good?
Are you unaware of the fresh mischiefs of the world?

خیر ہے سُلطانیِ جمہور کا غوغا کہ شر تُو جہاں کے تازہ فِتنوں سے نہیں ہے با خبر!

پہلا مُشیر

Pehla Musheer
FIRST COUNCILOR
ہُوں، مگر میری جہاں بینی بتاتی ہے مجھے
جو ملوکیّت کا اک پردہ ہو، کیا اُس سے خطر!

معانی: جہاں بینی: جہان کے معاملات پر نظر رکھنا ۔ ملوکیت کا پردہ: بادشاہت کی روح جس کے پیچھے کارفرما ہو ۔ خطر: ڈر ۔
Hun, Magar Meri Jahan Beeni Batati Hai Mujhe
Jo Mulukiyat Ka Ek Parda Ho, Kya Uss Se Khatar!

Aware am I! but tells me my cosmic foresight:
No danger from what is but a masquerade for imperialism.

ہُوں، مگر میری جہاں بینی بتاتی ہے مجھے جو ملوکیّت کا اک پردہ ہو، کیا اُس سے خطر!
ہم نے خود شاہی کو پہنایا ہے جمہُوری لباس
جب ذرا آدم ہُوا ہے خود شناس و خود نگر

معانی: آدم: مراد ہے بنی نوع آدم ۔ خود شناس: اپنے آپ کو پہچاننے والا ۔ خودنگر: اپنے آپ کو دیکھنے والے ۔
Hum Ne Khud Shahi Ko Pehnaya Hai Jumhoori Libas
Jab Zara Aadam Huwa Hai Khud Shanas-o-Khud Nigar

We ourselves have dressed imperialism in the garb of democracy
When man has grown to be a little self‐conscious and self‐observant.

ہم نے خود شاہی کو پہنایا ہے جمہُوری لباس جب ذرا آدم ہُوا ہے خود شناس و خود نگر
کاروبارِ شہریاری کی حقیقت اور ہے
یہ وجودِ مِیر و سُلطاں پر نہیں ہے منحصَر

معانی: کاروبار شہریاری: بادشاہی نظام چلانے کا طریقہ ۔ حقیقت: اصلیت ۔ میر : امیر ۔ سلطاں : بادشاہ ۔ منحصر: انحصار ہونا ۔
Karobar-e-Sheher Yari Ki Haqiqat Aur Hai
Ye Wujood-e-Meer-o-Sultan Par Nahin Hai Munhasar

The true nature of the system of imperialism lies elsewhere:
It depends not on the existence of an individual leader of king.

کاروبارِ شہریاری کی حقیقت اور ہے یہ وجودِ مِیر و سُلطاں پر نہیں ہے منحصَر
مجلسِ ملّت ہو یا پرویز کا دربار ہو
ہے وہ سُلطاں، غیر کی کھیتی پہ ہو جس کی نظر

معانی: مجلس ملت: قومی اسمبلی ۔ پرویز: ایران کے ایک بادشاہ کا نام ہے جس نے اپنے عقت کے ایک عاشق کو جس کا نام فرہاد تھا پہاڑ کھودنے پر لگا دیا اور خود اس کی محبوبہ کو جس کا نام شیریں تھا اپنے گھر ڈال لیا ۔ پرویز کا نام بطور شاہی نظام کے یا حکمران کی علامت کے طور پر لیا گیا ہے ۔
Majlis-e-Millat Ho Ya Parvaiz Ka Darbar Ho
Hai Woh Sultan, Ghair Ki Khaiti Pe Ho Jis Ki Nazar

Be it a national assembly of the court of Parviz,
Whoever casts a covetous eye on other’s harvest is a king.

مجلسِ ملّت ہو یا پرویز کا دربار ہو ہے وہ سُلطاں، غیر کی کھیتی پہ ہو جس کی نظر
تُو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہُوری نظام
چہرہ روشن، اندرُوں چنگیز سے تاریک تر!

معانی: مغرب: براعظم یورپ ۔ روشن: چمکدار ۔ اندرون: اندر ۔ تاریک تر: زیادہ سیاہ ۔ چنگیز: ایک فاتح کا نام ہے جس کا تعلق منگولیا سے تھا اور جس نے اپنی فتح ممالک کے دوران اتنے ظلم کے تھے کہ اس کا نام تاریخ میں ایک بہت بڑے ظالم کی حیثیت سے موجود و مشہور ہے ۔
Tu Ne Kya Dekha Nahin Maghrib Ka Jumhoori Nizam
Chehra Roshan, Androon Changaiz Se Tareek Tar!

Have you not observed the democratic system of the West?
With a brilliant exterior, its interior is darker than Genghis’s.

تُو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہُوری نظام چہرہ روشن، اندرُوں چنگیز سے تاریک تر!

تیسرا مُشیر

Teesra Musheer
THIRD COUNCILOR
روحِ سُلطانی رہے باقی تو پھر کیا اضطراب
ہے مگر کیا اُس یہُودی کی شرارت کا جواب؟

معانی: روح سلطانی: باشاہی روح ۔ اضطراب: بے چینی، بے قراری ۔ اس یہودی: ایک شخص بنام کارل مارکس کی طرف اشارہ ہے جس نے سرمایہ نامی ایک کتاب لکھ کر دنیا کو اشتراکی نظام یا کمیونزم دیا ۔
Rooh-e-Sultani Rahe Baqi To Phir Kya Iztarab
Hai Magar Kya Uss Yahoodi Ki Shararat Ka Jawab?

No cause for anxiety then, if the spirit of imperialism be preserved:
But what counter‐measure to the mischief wrought by that Jew have you?

روحِ سُلطانی رہے باقی تو پھر کیا اضطراب ہے مگر کیا اُس یہُودی کی شرارت کا جواب؟
وہ کلیمِ بے تجلّی، وہ مسیحِ بے صلیب
نیست پیغمبر و لیکن در بغل دارد کتاب

معانی: کلیم: مشہور پیغمبر حضرت موسیٰ کا لقب ہے جنہیں کوہ طورپر خداوند تعالیٰ کی تجلی نصیب ہوئی تھی اور وہ اس سے گفتگو کرتے تھے ۔ مسیح بے صلیب: مسیح یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو خدا کے برگزیدہ پیغمبر تھے اور جنہیں عیسائیوں کے عقیدہ کے مطابق صلیب پر یعنی سولی پر لٹکا دیا گیا تھا ۔ بے صلیب مسیح سے مراد ایسا مسیح جسے سولی پر لٹکایا نہ گیا ہے ۔ نیست: نہیں ہے ۔ دربغل: بغل میں ۔ دارد: رکھتا ہے ۔

اس یہودی کی طرف اشارے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے تیسرا مشیر کہتا ہے کہ یہ وہ یہودی ہے جس کو جمہوری اور شاہی نظام کی چکی کے نیچے پسے ہوئے لوگ حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ کا درجہ دیتے ہیں۔اس لئے کہ جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کوفرعون کے ظلم سے بچایا تھااور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے غریبوں اور بے کسوں کو سینے سے لگایا تھا اسی طرح یہ یہودی بھی اپنے دئیے گئے اشتراکی نظام کے ذریعے غریبوں،مزدوروں،کسانوں اور بے بسوں کو شاہی اور جمہوری نظام کے فرعونوں اور غارت گروں کے ظالمانہ ہاتھوں سے بچا کر خود ان کو حکمران بننے کا طریقہ بتاتا ہے۔بس فرق ہے تو صرف یہ کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تو خدا کی تجلی اور نور کا مشاہدہ کرتے تھے اور اس سے باتیں کرتے تھے لیکن یہ یہودی خدا کا انکار کرتا ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح یہ بھی غریبوں کو سر بلند کرنے کا طریقہ بتاتا ہے لیکن یہ سولی پر نہیں چڑھایا گیاکیونکہ یہ پیغبر نہیں تھاایک تیسرا اور واضع فرق یہ ہے کہ حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر تو اس لئے آسمانی کتابیں ( توریت اور انجیل) اُتریں تھیں کہ وہ پیغبرِ خدا تھے لیکن یہ یہودی پیغبر تو نہیں ہے لیکن توریت اور انجیل کی طرح ایک کتاب ضرور رکھتا ہے یہ الگ بات ہے کہ یہ غیر الہامی ہے۔اور اس کتاب کا نام سرمایہ ہے اور جسے یورپ کے مزدور اور کسان طبقہ میں مذہبی کتابوں کی طرح عزت دی جاتی ہے ۔حالانکہ یہ ایک بندے کی تصنیف ہے۔
Woh Kaleem Be-Tajalli, Woh Maseeh Be-Saleeb
Neest Peghambar Wa Lekin Dar Baghal Darad Kitab

That Moses without Light, that Jesus without the Cross:
No prophet is he, yet with him a book he carries.

وہ کلیمِ بے تجلّی، وہ مسیحِ بے صلیب نیست پیغمبر و لیکن در بغل دارد کتاب
کیا بتاؤں کیا ہے کافر کی نگاہِ پردہ سوز
مشرق و مغرب کی قوموں کے لیے روزِ حساب!

معانی: کافر انکار کرنے والا ۔ پردہ سوز: پردہ جلانے والا ۔ روزحساب: حساب کا دن، قیامت کا دن ۔
Kya Bataun Kya Hai Kafir Ki Nigah-e-Parda Souz
Mashriq-o-Maghrib Ki Qaumon Ke Liye Roz-e-Hisab

I can hardly explain what significance does the infidel penetrating vision possess:
It is, methinks, the day of reckoning for the peoples of the East and the West.

کیا بتاؤں کیا ہے کافر کی نگاہِ پردہ سوز مشرق و مغرب کی قوموں کے لیے روزِ حساب!
اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا طبیعت کا فساد
توڑ دی بندوں نے آقاؤں کے خیموں کی طناب!
Iss Se Barh Kar Aur Kya Ho Ga Tabiat Ka Fasad
Torh Di Bandon Ne Aaqaon Ke Khaimon Ki Tanab!

No greater corruption of human nature than this would be:
Slaves have broken asunder the ropes of the masters’ tents.

اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا طبیعت کا فساد توڑ دی بندوں نے آقاؤں کے خیموں کی طناب!

چوتھا مُشیر

Chotha Musheer
FOURTH COUNCILOR
توڑ اس کا رومۃُالکُبریٰ کے ایوانوں میں دیکھ
آلِ سیزر کو دِکھایا ہم نے پھر سیزر کا خواب

معانی: توڑ: روک کرنا، خاتمہ ، مٹانا، مقابلہ ۔ رومتہ الکبریٰ: عظیم رومن سلطنت جو قبل از مسیح قائم تھی ۔ ایوانوں : محلوں ۔ آل سیزر: سیزر کی اولاد، سیزر قدیم ملک روم کا جسے آج کل اطالیہ کہتے ہیں اور قدیم رومن سلطنت کا عظیم ہیرو تھا ۔ سیزر کا خواب: جو خواب کہ سیزر نے کبھی عظیم رومن سلطنت قائم کرنے کے لیے دیکھا تھا ۔
Torh Uss Ka Rumatul Kubra Ke Aewanon Mein Dekh
Aal-e-Ceaser Ko Dikhaya Hum Ne Phir Ceaser Ka Khawab 

Watch its counteraction in the palaces of Imperial Rome:
Again did we inspire in the descendants of Caesar the dream of Caesar.

توڑ اس کا رومۃُالکُبریٰ کے ایوانوں میں دیکھ آلِ سیزر کو دِکھایا ہم نے پھر سیزر کا خواب
کون بحرِ روم کی موجوں سے ہے لِپٹا ہُوا
’گاہ بالد چوں صنوبر، گاہ نالد چوں رباب‘

معانی: بحر روم: یورپ اور افریقہ کے درمیاب ایک سمندر ۔ گاہ: کبھی ۔ صنوبر: ایک قد آور درخت ۔ بالد: ابھرتا ہے ۔ نالد: روتا ہے ۔ چوں : مانند ۔ رباب: ایک قسم کا ساز ۔
Kon Behar-e-Rome Ki Moujon Se Hai Lipta Huwa
'Gah Balad Choon Sanobar' Gah Nalad Choon Rabab

Who is coiled round the waves of the Mediterranean?
 That now expands like a pine, and then wails like a rebeck!

کون بحرِ روم کی موجوں سے ہے لِپٹا ہُوا ’گاہ بالد چوں صنوبر، گاہ نالد چوں رباب‘

تیسرا مُشیر

Teesra Musheer
THIRD COUNCILOR 
مَیں تو اُس کی عاقبت بینی کا کچھ قائل نہیں
جس نے افرنگی سیاست کو کِیا یوں بے حجاب

معانی: عاقبت بینی: انجام کو دیکھ لینا ۔ قائل: ماننا ۔ افرنگی سیاست: اہل یورپ کی سیاست ۔ بے حجاب: بے پردہ ۔
Mein To Uss Ki Aaqabat Beeni Ka Kuch Qael Nahin
Jis Ne Afrangi Siasat Ko Kiya Yun Behijab

Little do I recognize him to be a man of far‐sighted wisdom:
(A fool!) who has thus European politics exposed.

مَیں تو اُس کی عاقبت بینی کا کچھ قائل نہیں جس نے افرنگی سیاست کو کِیا یوں بے حجاب

پانچواں مُشیر
( اِبلیس کو مخاطَب کرکے)

Panchwan Musheer
(Iblees Ko Mukhatib Kar Ke)

FIFTH COUNCILOR 
(TURNING TO IBLIS)
اے ترے سوزِ نفس سے کارِ عالم اُستوار!
تُو نے جب چاہا، کِیا ہر پردگی کو آشکار

معانی: سوزنفس: سانس کی تپش ۔ کار عالم: دنیا کا کام ۔ استوار: پائیدار ہونا، قائم ہونا ۔ پردگی: چھپی ہوئی ۔ آشکار: ظاہر ۔
Ae Tere Souz-e-Nafas Se Kaar-e-Aalam Ustawar!
Tu Ne Jab Chaha, Kiya Har Pardagi Ko Ashikaar

O you! the fire of whose breath lends stability to the world‐process:
Whenever you wished, everything hidden presently did you reveal.

اے ترے سوزِ نفس سے کارِ عالم اُستوار! تُو نے جب چاہا، کِیا ہر پردگی کو آشکار
آبِ و گِل تیری حرارت سے جہانِ سوز و ساز
ابلہِ جنّت تری تعلیم سے دانائے کار
Aab-o-Gill Teri Hararat Se Jahan-e-Souz-o-Saaz
Abla-e-Jannat Teri Taleem Se Danaye Kaar

It is your fire that has transformed dead earth and water into a world of beauty and endeavour:
Inspired by your instruction, the fool of Paradise turns a seer

آبِ و گِل تیری حرارت سے جہانِ سوز و ساز ابلہِ جنّت تری تعلیم سے دانائے کار
تجھ سے بڑھ کر فطرتِ آدم کا وہ محرم نہیں
سادہ دل بندوں میں جو مشہور ہے پروردگار
Tujh Se Barh Kar Fitrat-e-Aadam Ka Woh Mehram Nahin
Sada Dil Bandon Mein Jo Mashoor Hai Parwardigar

More closely familiar with man’s nature than you is not He:
Who among the simpletons is known as God the Sustainer.

تجھ سے بڑھ کر فطرتِ آدم کا وہ محرم نہیں سادہ دل بندوں میں جو مشہور ہے پروردگار
کام تھا جن کا فقط تقدیس و تسبیح و طواف
تیری غیرت سے ابَد تک سرنِگون و شرمسار
Kaam Tha Jin Ka Fakat Taqdees-o-Tasbeeh-o-Tawaf
Teri Gairat Se Abad Tak Sar Nigun-o-Sharamsaar

Those whose business was confined to sanctifying, singing hymns and going round:
Your sense of self‐respect has out them to shame for ever, with their heads hanging low.

کام تھا جن کا فقط تقدیس و تسبیح و طواف تیری غیرت سے ابَد تک سرنِگون و شرمسار
گرچہ ہیں تیرے مرید افرنگ کے ساحِر تمام
اب مجھے ان کی فراست پر نہیں ہے اعتبار

اوفون بسمارکؔ: یہ جرمن تاریخ کا سب سے مشہور سیاستدان تھا
جسے جدید جرمنی کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔۱۷۱۵ء سے جرمنی کی ۳۸ ریاستوں کی متحد
کرنے کی تحریک جو چل رہی تھی اسے بسمارکؔ ہی نے کامیابی سے ہمکنار کیا۔اس کے لیے
اس نے ہر قسم کے حربے کو روار رکھا۔ویکی پیڈیا 

ہیری ٹرومین: امریکا کا ۳۳واں صدر جو جاپان کے شہروں
ھیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹمی بم پھینکنے کا ذمہ دار ہے، ویکی پیڈیا

چرچلؔ: برطانوی سیاست دان۔چرچل سخت متعصب شخص تھا،فلسطینی
قوم کو اپنے ملک سے بے دخل کرنے اور امریکی مقامی باشندوں کے مغربی استحصال پر
چرچل کا بیان:

”میں یہ تسلیم نہیں کرتا کہ کتا اپنے ڈربہ کا مالک ہوتا ہے
خواہ وہ اس ڈربے میں کافی عرصے سے رہ رہا ہو۔مثال کے طور پر میں یہ تسلیم نہیں
کرتا کہ امریکا میں قدیم باسیوں (ریڈ انڈین) یا آسٹریلیا کے کالے قدیم باسیوں کے
ساتھ کوئی بڑی زیادتی ہوئی ہے۔ میں یہ تسلیم نہیں کرتا کہ ایک طاقتور نسل،ایک بہتر
پیڈیانسل یا ایک عقل مند نسل نے آکر ان کی زمین پر قبضہ کر لیا تو کوئی ظلم ہوا۔“ ویکی
Garcha Hain Tere Mureed Afrang Ke Sahir Tamam
Ab Mujhe In Ki Farasat Par Nahin Hai Atibar

Though the wizards of Europe all are disciples to you:
No longer have I faith in their sagacity left.

گرچہ ہیں تیرے مرید افرنگ کے ساحِر تمام اب مجھے ان کی فراست پر نہیں ہے اعتبار
وہ یہودی فِتنہ گر، وہ روحِ مزدک کا بُروز
ہر قبا ہونے کو ہے اس کے جُنوں سے تار تار
Ye Yahoodi Fitna Gar, Woh Rooh-e-Mazdak Ka Barooz
Har Kaba Hone Ko Hai Iss Ke Janoon Se Tar Tar

That Jew, that mischief‐maker, that reincarnation of Mazdak:
Each tunic is about to be torn to shreds by his fanaticism.

وہ یہودی فِتنہ گر، وہ روحِ مزدک کا بُروز ہر قبا ہونے کو ہے اس کے جُنوں سے تار تار
زاغِ دشتی ہو رہا ہے ہمسرِ شاہین و چرغ
کتنی سُرعت سے بدلتا ہے مزاجِ روزگار
Zagh-e-Dashti Ho Raha Hai Humsar-e-Shaheen-o-Chargh
Kitni Sura’at Se Badalta Hai Mazaaj-e-Rozgar

Behold! the wild crow is vying with the falcon and the hyena:
Lo, how swiftly does the disposition of Time allow of a change!

زاغِ دشتی ہو رہا ہے ہمسرِ شاہین و چرغ کتنی سُرعت سے بدلتا ہے مزاجِ روزگار
چھا گئی آشُفتہ ہو کر وسعتِ افلاک پر
جس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مُشتِ غبار
Cha Gyi Ashufta Ho Kar Wusat-e-Aflaak Par
Jis Ko Nadani Se Hum Samajhe The Ek Musht-e-Ghubar

It spread about, and covered the whole expanse of skies:
What we unwisely had taken for a handful of dust.

چھا گئی آشُفتہ ہو کر وسعتِ افلاک پر جس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مُشتِ غبار
فِتنۀ فردا کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ آج
کانپتے ہیں کوہسار و مرغزار و جُوئبار
Fitna-e-Farda Ki Haibat Ka Ye Alam Hai Ke Aaj
Kanpte Hain Kohsar-o-Murghzar-o-Ju’ay bar

Such is the state of the ghastly dread of the morrow’s disturbance:
To‐day tremble with overwhelming awe, mountains, meadows and rivers all.

فِتنۀ فردا کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ آج کانپتے ہیں کوہسار و مرغزار و جُوئبار
میرے آقا! وہ جہاں زیر و زبر ہونے کو ہے
جس جہاں کا ہے فقط تیری سیادت پر مدار
Mere Aaqa! Vo Jahan Zair-o-Zabar Hone Ko Hai
Jis Jahan Ka Hai Fakat Teri Sayadat Par Madar

That world is going to turn topsy‐turvy, my Lord!
The world which resteth solely on your governance.

میرے آقا! وہ جہاں زیر و زبر ہونے کو ہے جس جہاں کا ہے فقط تیری سیادت پر مدار

اِبلیس
( اپنے مُشیروں سے)

Iblees (Apne Musheeron Se)
IBLIS (TO HIS COUNCILORS)
ہے مرے دستِ تصرّف میں جہانِ رنگ و بو
کیا زمیں، کیا مہر و مہ، کیا آسمانِ تُو بتُو
Hai Mere Dast-e-Tasarruf Mein Jahan-e-Rang O Bu
Kya Zameen, Kya Mehar O Mah, Kya Asaman-e-Tu Ba Tu

Absolute command have I of the world of scent and hue!
The earth, the sun, the moon and the firmaments all

ہے مرے دستِ تصرّف میں جہانِ رنگ و بو کیا زمیں، کیا مہر و مہ، کیا آسمانِ تُو بتُو
دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شرق
مَیں نے جب گرما دیا اقوامِ یورپ کا لہُو
Dekh Lain Ge Apni Ankhon Se Tamasha Gharb-o-Sharak
Main Ne Jab Garma Diya Aqwam-e-Europe Ka Lahoo

With their own eyes shall the West and the East witness the Spectacle:
When I but warm the blood of the nations of Europe

دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شرق مَیں نے جب گرما دیا اقوامِ یورپ کا لہُو
کیا امامانِ سیاست، کیا کلیسا کے شیوخ
سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ہُو
Kya Imamane Siasat, Kya Kaleesa Ka Shayookh
Sub Ko Diwana Bana Sakti Hai Meri Aik Hoo

The leaders of politics and the patriarchs of church all:
One call from me would be enough to turn them mad.

کیا امامانِ سیاست، کیا کلیسا کے شیوخ سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ہُو
کارگاہِ شیشہ جو ناداں سمجھتا ہے اسے
توڑ کر دیکھے تو اس تہذیب کے جام و سبو!
Kargah Sheesha  Jo Nadan Samjhta Hai Usse
Tor Kar Dekhe To Iss Tehzeeb Ke Jam-o-Saboo!

The fool who considers it to be mere glass‐work:
Let him dare smash the goblets and ewers of this Civilization.

کارگاہِ شیشہ جو ناداں سمجھتا ہے اسے توڑ کر دیکھے تو اس تہذیب کے جام و سبو!
دستِ فطرت نے کیا ہے جن گریبانوں کو چاک
مزدکی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو

،بات یہ ہے کہ فطرت نے اس دنیا میں جو امتیازات، طبقات
اختلافات اور مدارج قائم کردیے ہیں، ان کو مٹانا کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔
یعنی جن گریبانوں کو خود فطرت نے اپنے ہاتھ سے چاک کردیا ہے، مزدکؔ ایرانی اور
اور ہر شعبہ میں امتیازات اور مدارجِ حیات پائے جاتے ہیں۔ مثلاً عورت اور مرد کا
مارکسؔ المانی ان کو منطقی استد لال کی سوئی سے رفو نہیں کرسکتے۔ دنیا میں ہر جگہ
کا امتیاز، چالاک اور بیوقوف کا امتیاز،سفید اور کالے کا امتیاز، مہذّب اور وحشی
امتیاز، ذہین اور کند ذہن کا امتیاز، نحیف الجثہ (لاغر) اور قوی الجثہ (قوی ہیکل)
کا نہ کوئی انکار کرسکتا ہے اور نہ کوئی انہیں مٹا سکتاہے۔ جس دن اختافات مٹ جائیں
کا امتیاز، حوصلہ اور پست ہمّت کا امتیاز، بہادر اور بزدل کا امتیاز۔۔ ان امتیازات
گے یہ دنیا بھی مٹ جائے گی

لہذا مزدکؔ یا مارکسؔ کی یہ تعلیم کہ زنّ، زرؔ اور زمینؔ،۔۔
تینوں میں کاملِ اشتراک اور تمام انسانوں میں کامل مساوات قائم کردی جائے۔۔ یہ بات
فطرت اور عقلِ انسانی دونوں کے خلاف ہے اور یہی وجہ ہے کہ کوئی قوم آج تک اس پر
عمل نہیں کرسکی اور نہ آئندہ عمل پیرا ہوسکے گی
Dast-e-Fitrat Ne Kiya Hai Jin Girebanon Ko Chaak
Mazdaki Mantaq Ki Souzan Se Nahin Hote Rafoo

The collars torn asunder by the hand of Nature:
Can’t be darned with the needle of the Mazdakite logic.

دستِ فطرت نے کیا ہے جن گریبانوں کو چاک مزدکی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو
کب ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کُوچہ گرد
یہ پریشاں روزگار، آشفتہ مغز، آشُفتہ مُو
Kab Dara Sakte Hain Mujh Ko Ishtaraki Koocha Gard
Ye Preshan Rozgar, Ashufta Maghz, Ashufta Mu

How could I be frightened by these Socialists, straying about the streets?
Wretched and straitened, distracted in mind, incoherent in speech!

کب ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کُوچہ گرد یہ پریشاں روزگار، آشفتہ مغز، آشُفتہ مُو
ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تو اُس اُمّت سے ہے
جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرارِ آرزو
Hai Agar Mujh Ko Khatar Koi To Uss Ummat Se Hai
Jis Ki Khatstar Mein Hai Ab Tak Shirar-e-Arzu

Amongst this people there are still to be seen a few
Which still a spark of ambition hidden in its ashes retains

ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تو اُس اُمّت سے ہے جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرارِ آرزو
خال خال اس قوم میں اب تک نظر آتے ہیں وہ
کرتے ہیں اشکِ سحر گاہی سے جو ظالم وضُو
Khal Khal Iss Qaum Mein Ab Tak Nazar Ate Hain Vo
Karte Hain Ashak-E-Sehargahi Se Jo Zalim Wazoo

The only menace I anticipate may come that community:
Who go so far as to perform their ablutions with the tears of pre‐morning hours.

خال خال اس قوم میں اب تک نظر آتے ہیں وہ کرتے ہیں اشکِ سحر گاہی سے جو ظالم وضُو
جانتا ہے، جس پہ روشن باطنِ ایّام ہے
مزدکِیّت فتنہ فردا نہیں، اسلام ہے!
Janta Hai, Jis Pe Roshan Batin-e-Ayyam Hai
Mazdkiat Fitna-e-Farda Nahin, Islam Hai!

Knows he to whom are revealed the inner secrets of Time:
Not Mazdakism, but Islam is to be the trouble of the morrow.

جانتا ہے، جس پہ روشن باطنِ ایّام ہے مزدکِیّت فتنہ فردا نہیں، اسلام ہے!
جانتا ہُوں میں یہ اُمّت حاملِ قُرآں نہیں
ہے وہی سرمایہ داری بندۀ مومن کا دِیں
Janta Hun Main Ye Ummat Hamal-e-Quran Nahin
Hai Wohi Sarmayadari Banda-e-Momin Ka Deen

I do know this community is no longer the bearer of the Quran:
The same Capitalism is the religion of the Believer now

جانتا ہُوں میں یہ اُمّت حاملِ قُرآں نہیں ہے وہی سرمایہ داری بندۀ مومن کا دِیں
جانتا ہُوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں
بے یدِ بیضا ہے پیرانِ حرم کی آستیں
Janta Hun Main Ke Mashriq Ki Andheri Raat Mein
Be Yad-e-Baiza Hai Peeran-e-Haram Ki Asteen

And I know, too, that in the dark night of the East
The sleeve of the holy ones of the Sanctuary is bereft of the white, illuminating hand.

جانتا ہُوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں بے یدِ بیضا ہے پیرانِ حرم کی آستیں
عصرِ حاضر کے تقاضاؤں سے ہے لیکن یہ خوف
ہو نہ جائے آشکارا شرعِ پیغمبر کہیں
Asre-e-Hazir Ke Taqazaon Se Hai Lekin Ye Khof
Ho Na Jaye Ashakara Shara-e-Peghambar Kahin

The demands of the present age, however, spell the apprehension:
Lest the Shari‘ah of the Prophet should come to light one day:

عصرِ حاضر کے تقاضاؤں سے ہے لیکن یہ خوف ہو نہ جائے آشکارا شرعِ پیغمبر کہیں
الحذَر! آئینِ پیغمبر سے سَو بار الحذَر
حافظِ نامُوسِ زن، مرد آزما، مرد آفریں
Alhazar! Aaeen-e-Peghambar Se Sou Bar Alhazar
Hafiz-e-Namoos-e-Zan, Mard Azma, Mard-e-Afreen

Beware, a hundred times beware, of the Law of the Prophet!—
The protector of women’s honour, the tester of men’s capacities, the rearer of worthy men!

الحذَر! آئینِ پیغمبر سے سَو بار الحذَر حافظِ نامُوسِ زن، مرد آزما، مرد آفریں
موت کا پیغام ہر نوعِ غلامی کے لیے
نے کوئی فُغفور و خاقاں، نے فقیرِ رہ نشیں
Mout Ka Pegham Har Nu-e-Ghulami Ke Liye
Ne Koi Faghfoor-o-Khaqaan, Ne Fareeq-e-Reh Nasheen

The message of death to any kind of slavery!
No sovereigns and no monarchs, no mendicants begging!

موت کا پیغام ہر نوعِ غلامی کے لیے نے کوئی فُغفور و خاقاں، نے فقیرِ رہ نشیں
کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک صاف
مُنعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امیں
Karta Hai Doulat Ko Har Aaludgi Se Pak Saaf
Munemon Ko Maal-o-Doulat Ka Banata Hai Ameen

It does purify wealth of all pollution:
It makes the wealthy trustees of wealth and property.

کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک صاف مُنعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امیں
اس سے بڑھ کر اور کیا فکر و عمل کا انقلاب
پادشاہوں کی نہیں، اﷲ کی ہے یہ زمیں!
Iss Se Barh Kar Aur Kya Fikar-o-Amal Ka Inqilaab
Padshahon Ki Nahin, Allah Ki Hai Ye Zameen!

What greater revolution in thought and action will there be:
Not to the crowned heads, but to God alone does this Earth belong!

اس سے بڑھ کر اور کیا فکر و عمل کا انقلاب پادشاہوں کی نہیں، اﷲ کی ہے یہ زمیں!
چشمِ عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئِیں تو خوب
یہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محرومِ یقیں
Chasme Alam Se Rahe Poshida Ye Aaeen To Khoob
Ye Ghanimat Hai Ke Khud Momin Hai Mehroom-e-Yaqeen

Better, if this Law be kept hidden from the world’s eye:
So much the better, the Believer himself is deprived of inner conviction.

چشمِ عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئِیں تو خوب یہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محرومِ یقیں
ہے یہی بہتر الٰہیات میں اُلجھا رہے
یہ کتابُ اللہ کی تاویلات میں اُلجھا رہے
Hai Ye Behter Elahiyat Mein Uljha Rahe
Ye Kitab Ullah Ki Taweelat Mein Uljha Rahe

Better that he remains busy and entangled in the metaphysical theology:
Better, that he remains busy and entangled in the interpretations of the Book of God.

ہے یہی بہتر الٰہیات میں اُلجھا رہے یہ کتابُ اللہ کی تاویلات میں اُلجھا رہے
توڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسمِ شش جہات
ہو نہ روشن اُس خدا اندیش کی تاریک رات
Tor Dalain Jis Ki Takbeerain Talism-e-Shash Jihat
Ho Na Roshan Uss Khuda Andaish Ki Tareek Raat

Whose cries of God is Most High could break the charm of the universe:
May the dark night of that God‐thinking man not ever turn bright!

توڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسمِ شش جہات ہو نہ روشن اُس خدا اندیش کی تاریک رات
ابن مریم مر گیا یا زندۀ جاوید ہے
ہیں صفاتِ ذاتِ حق، حق سے جُدا یا عینِ ذات؟
Ibne Mariam Mar Gya Ya Zinda Javaid Hai
Hain Sifat-e-Zaat-e-Haq, Haq Se Judda Ya Ayn Zaat?

Is the Son of Mary dead or is he endowed with eternal life?
Are the Attributes of God separate from God, or do they form what He is?

ابن مریم مر گیا یا زندۀ جاوید ہے ہیں صفاتِ ذاتِ حق، حق سے جُدا یا عینِ ذات؟
آنے والے سے مسیحِ ناصری مقصود ہے
یا مجدّد، جس میں ہوں فرزندِ مریم کے صفات؟
Ane Wale Se Maseeh-e-Nasiri Maqsood Hai
Ye Mujaddid, Jis Mein Hon Farzand-e-Mariam Ke Sifat?

Does the expected mean Jesus of Nazareth?
Or a Renewer, endowed with the attributes of the Son of Mary?

آنے والے سے مسیحِ ناصری مقصود ہے یا مجدّد، جس میں ہوں فرزندِ مریم کے صفات؟
ہیں کلامُ اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم
اُمّتِ مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات؟
Hain Kalam Ullah Ke Alfaz Hadis Ya Qadeem
Ummat Marhoom Ke Hai Kis Aqeede Mein Nijat?

Are the letters of the Word of God New or of Old?
In which of the doctrines does the salvation of the Blessed Community lies

ہیں کلامُ اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم اُمّتِ مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات؟
کیا مسلماں کے لیے کافی نہیں اس دَور میں
یہ الٰہیات کے ترشے ہُوئے لات و منات؟
Kya Musalman Ke Liye Kafi Nahin Iss Dour Mein
Ye Elahiyat Ke Tarshay Huwe Laat- O-Manaat?

Are not enough to the Faithful in this age:
These idols of worship carved by Metaphysical Theology?

کیا مسلماں کے لیے کافی نہیں اس دَور میں یہ الٰہیات کے ترشے ہُوئے لات و منات؟
تم اسے بیگانہ رکھّو عالمِ کردار سے
تا بساطِ زندگی میں اس کے سب مُہرے ہوں مات
Tum Isse Begana Rakho Alam-e-Kirdar Se
Ta Bisat-e-Zindagi Mein Iss Ke Sub Muhre Hon Maat

Keep him separate from world of character
Until he loses all the plans(tactical moves) of life

تم اسے بیگانہ رکھّو عالمِ کردار سے تا بساطِ زندگی میں اس کے سب مُہرے ہوں مات
خیر اسی میں ہے، قیامت تک رہے مومن غلام
چھوڑ کر اَوروں کی خاطر یہ جہانِ بے ثبات
Khair Issi Mein Hai, Qayamat Tak Rahe Momin Ghulam
Chor Kar Auron Ki Khatir Ye Jahan-e-Be-Sabat

Our safety lies in that Believer remains a slave till Doomsday:
Renouncing this transitory world for others’ sake.

خیر اسی میں ہے، قیامت تک رہے مومن غلام چھوڑ کر اَوروں کی خاطر یہ جہانِ بے ثبات
ہے وہی شعر و تصوّف اس کے حق میں خوب تر
جو چھُپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات
Hai Wohi Shair-o-Tasawwuf Iss Ke Haq Mein Khoob Tar
Jo Chupa De Iss Ki Ankhon Se Tamasha-e-Hayat

What is good in his case is that poetry and mysticism
Which may keep hidden from his eyes the game of Life.

ہے وہی شعر و تصوّف اس کے حق میں خوب تر جو چھُپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات
ہر نفَس ڈرتا ہُوں اس اُمّت کی بیداری سے مَیں
ہے حقیقت جس کے دیں کی احتسابِ کائنات
Har Nafas Darta Hun Iss Ummat Ki Baidari Se Mein
Hai Haqiqat Jis Ke Deen Ki Ahtisaab-e-Kainat

Every moment do I dread the awakening of this community
Whose religion is, in reality, nothing short of taking account of the universe

ہر نفَس ڈرتا ہُوں اس اُمّت کی بیداری سے مَیں ہے حقیقت جس کے دیں کی احتسابِ کائنات
مست رکھّو ذکر و فکرِ صُبحگاہی میں اسے
پختہ تر کر دو مزاجِ خانقاہی میں اسے
Mast Rakho Zikar-o-Fikar-e-Subhgahi Mein Isse
Pukhta Tar Kar Do Mazaaj-e-Khanqahi Mein Isse

Keep him well absorbed in the thought and contemplation of God in pre‐morning hours:
Ye all make him grow stronger in his monastic disposition!

مست رکھّو ذکر و فکرِ صُبحگاہی میں اسے پختہ تر کر دو مزاجِ خانقاہی میں اسے



7 comments:

ہمالہ

اے ہمالہ اے فصیلِ کشورِ ہندوستاں چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں معانی: ہمالہ: برصغیر پاک و ہند کا مشہور پہاڑ، ہمالیہ ۔ فصیل: شہر...

Popular Posts